انسانی حقوق کی خلاف وررزیوں میں اضافہ : ہیومن رائٹس کمپلین ڈیسک بنانے کا فیصلہ

انسانی  حقوق  کی  خلاف  وررزیوں  میں  اضافہ  : ہیومن  رائٹس  کمپلین  ڈیسک  بنانے  کا فیصلہ

کراچی (اسٹاف رپورٹر)کراچی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی شکایات میں اضافہ ہورہا ہے ۔ بچوں اور خواتین کے اغوا،خواتین پر تیزاب پھینکنے ،کاروکاری ،خود کشی جنسی زیادتی قتل اور تین سے آٹھ سال کی لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی شکایات شامل ہیں۔۔

 یہ بات بدھ کو محکمہ ہیومن رائٹس حکومت سندھ نے کمشنرکراچی سیدحسن نقوی کی زیر صدرات ایک جائزہ اجلاس میں بتائی گئی۔ اجلاس میں سیکرٹری ہیومن رائٹس ڈپارٹمنٹ حکومت سندھ تحسین فاطمہ تمام ڈپٹی کمشنرز تمام ایس ایس پیز محکمہ کے ایگزیکیٹیو کوآرڈینٹر جمیل حسین جونیجو ڈپٹی ڈائریکٹر شاہد ابڑو اور دیگر نے شرکت کی۔ سیکرٹری ہیومن رائٹس ڈپارٹمنٹ حکومت سندھ تحسین فاطمہ نے بریفنگ دی ۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کراچی میں انسانی حقوق کے چارٹرز پر عملدرآمد کی حکومت سندھ کی پالیسی اور کوششوں کو موثر بنانے کے لئے محکمہ ہیومن رائٹس کو ہر ممکنہ معلومات فراہم کرنے میں مدد کی جائے گی۔ مطلوبہ معلومات کی فراہمی کے لئے ضلعی سطح پرتمام ساتوں اضلاع میں ڈپٹی کمشنرز کی سربراہی میں تین کمیٹیاں قائم کی جائیں گی۔جو مختلف نوعیت کے انسانی حقوق کے حوالہ سے معلومات کی فراہمی اور رابط میں تعاون کے لئے کام کریں گی۔ یہ کمیٹیاں ڈ سٹرکٹ ہیومن رائٹس کمیٹی،انٹر فیتھ ہیومن رائٹس کمیٹی اور ڈسٹرکٹ ویجیلنس کمیٹی ہوں گی، تینوں کمیٹیوں کے سربراہ ڈپٹی کمشنرز ہوں گے ۔اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ڈپٹی کمشنرز کے دفاتر میں ہیومن رائٹس کمپلین ڈیسک بنائے جائیں گے جہاں محکمہ ہیومن رائٹس کا عملہ فرائض انجام دے گا۔اس سے محکمہ کو ڈپٹی کمشنرز اور پولیس سے رابطہ کا فقدان ختم ہوگا علاوہ ازیں اس سلسلہ میں ڈپٹی کمشنرز اور پولیس اور محکمہ کوآپس میں فوری رابطہ کی ضرورت پوری کر نے کے لیے ہیومن رائٹس واٹس ایپ گروپ بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں