ریپ کیسز،تحقیقات کیلئے ایس اوپی پرعمل نہ ہونے کاانکشاف

ریپ کیسز،تحقیقات کیلئے ایس اوپی پرعمل نہ ہونے کاانکشاف

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)ریپ کیسز کی تحقیقات کے لیے آئی جی سندھ کی جانب سے بنائے گئے ایس او پی پر عمل درآمد نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

 تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں جنسی زیادتی کے کیس میں گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، دوران سماعت معلوم ہوا کہ سپر مارکیٹ تھانے میں درج زیادتی کے کیس میں تفتیش صرف ایک لیڈی انسپکٹر کر رہی ہے ، جب کہ یونٹ کے باقی 2 ممبران موجود نہیں ہیں۔سندھ ہائیکورٹ نے اس صورت حال پر آئی جی سندھ کو طلب کرنے کا عندیہ دے دیا، عدالت نے آئی جی سندھ سے ریپ کیسز میں بنائے گئے ایس او پی پر عمل درآمد نہ ہونے پر وضاحت طلب کر لی۔عدالت نے کہا کہ آئی جی سندھ کی جانب سے آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش نہ کی گئی تو انہیں ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر وضاحت دینی ہوگی۔آئی جی سندھ نے 2022 میں ریپ کیسز کی تفتیش کے لیے اسپیشل سیکشول آفینسیو انویسٹی گیشن یونٹ (ایس ایس او آئی یو) تشکیل دیا تھا، جس میں ایک ڈی ایس پی، ایک مرد سب انسپکٹر اور ایک لیڈی سب انسپکٹر شامل ہونے تھے ۔عدالت نے متعلقہ ایس ایس پی انویسٹی گیشن، ڈی ایس پی اور سب انسپکٹر کے خلاف کاروائی کی ہدایت بھی کر دی ہے ۔ عدالت نے کہا کہ ریپ کیسز کی تحقیقات ایس ایس او آئی یو کی بنیادی ذمہ داری ہے ، ایس ایس پی انویسٹی گیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ تفتیش کو سپروائز کرے اور خامیاں دور کرے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں