سندھ ہائیکورٹ:میئر کراچی سے شجرکاری پالیسی طلب
کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ نے ریڈ لائن بی آرٹی منصوبے کے لیے درختوں کی کٹائی کے خلاف دائر آئینی درخواست پر میئر کراچی سے شجر کاری کی پالیسی طلب کرلی۔ عدالت عالیہ نے یہ بھی حکم جاری کیاہے کہ گزشتہ پانچ برس کے دوران کی جانے والی شجر کاری اور بی آر ٹی سے متعلق رپورٹ پیش کی جائے ۔
عدالت نے قراردیا کہ رپورٹ پیش نہ کرنے کی صورت میں میئر کراچی ذاتی حیثیت میں پیش ہوکر وضاحت کریں۔عدالت عالیہ نے قراردیاکہ سیکریٹری جنگلات شہر میں موجود درختوں کی ملکیت کے بارے میں عدالت کی معاونت کریں۔درخواست گز ارکے وکیل شاہنواز ایڈووکیٹ نے موقف اختیارکیاکہ بی آر ٹی کنٹریکٹر معاہدے کے تحت درختوں کو دوسری جگہ منتقل کرنے کے پابند ہیں۔عدالت نے درخواست گزار کو بی آرٹی کنٹریکٹر کو بھی فریق بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ فاضل عدالت نے عدالتی عملے کوہدایت کی کہ کنٹریکٹر کو فریق بنانے کے بعد نوٹس جاری کردیے جائیں۔درخواست گزار کے وکیل کاموقف تھاکہ بی آر ٹی منصوبے کیلئے قدیم درختوں سمیت سینکڑوں درختوں کو ہٹایا گیا ہے ۔اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سندھ کامؤقف تھاکہ محکمہ جنگلات کا دائرہ اختیار شہروں سے باہر تک محدود ہے ۔شہروں کا پھیلاؤ سالانہ بنیادوں پر بڑھ رہا ہے ۔محکمہ جنگلات موجودہ قوانین کے عملدرآمد کے بارے میں رپورٹ جمع کروا دے گا۔فاضل عدالت نے درخواست کی سماعت 30 ستمبر تک ملتوی کردی۔دریں اثنا ء کسٹم کورٹ کے جج کے خلاف شکایت پر رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے کسٹم کورٹ کے جج سے جواب طلب کر لیا۔
کسٹم حکام کے وکیل خالد راجپر نے اسپیشل جج سہیل جبار ملک کے خلاف چیف جسٹس ہائیکورٹ کو شکایت کی تھی،جس میں موقف اختیارکیاگیاتھاکہ کسٹم کورٹ کے جج نے خلاف ضابطہ فیصلہ کیا اور پھر اس پر زبردستی عمل درآمد کیلئے دباؤ ڈالا تھا۔شکایت میں موقف تھاکہ کسٹم حکام نے چائے کی پتی ضبط کی تھی ۔یہ چائے کی پتی کشمیر کے لئے رعایتی ڈیوٹی پر درآمد کی گئی لیکن پتی کشمیر کے بجائے کراچی میں فروخت کی جا رہی رہی تھی تو کسٹم حکام نے کارروائی کی لیکن کسٹم کورٹ نے ملزموں کو بری کردیا اور چائے کی پتی بھی واپسی کا حکم دے دیا ۔کسٹم حکام کاموقف تھاکہ تحویل میں لی گئی کیس پراپرٹی کے بارے میں کسٹم کورٹ فیصلہ کرنے کی مجاز نہیں ہے ۔کسٹم حکام کاموقف ہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے چائے کی پتی واپس کرنے کا فیصلہ معطل کردیا ہے جبکہ عدالت عالیہ نے ملزموں کی بریت کے خلاف دائر کسٹم کی اپیل پر ملزموں کو نوٹس جاری کردیے ۔ملزموں نے آزاد کشمیر کے لیے 26 سو ٹن چائے کی پتی منگوائی تھی کیونکہ آزاد کشمیر کے لیے منگوائی گئی چائے کی پتی پر چھ فیصد ٹیکس چھوٹ ملتی ہے لیکن ملزموں نے چائے کی پتی آزاد کشمیر بھیجوانے کے بجائے کراچی میں فروخت کردی تھی۔ کسٹم نے کراچی کے مختلف گوداموں پر چھاپے مار کر چائے کی یہ پتی برآمد کی تھی۔