جھڈو:سرکاری اسکولوں میں کتب کی مکمل فراہمی نہ ہو سکی
جھڈو (نمائندہ دنیا) جھڈو سمیت تعلقہ کے دیگر سرکاری اسکولوں میں نصابی کتب کی مکمل فراہمی نہ ہوسکی، اگست سے شروع ہونے والے نئے تعلیمی سال کا أٓغاز ہوئے تین ماہ ہوچکے مگر تاحال اسکولوں میں کتب کی کمی کا مسئلہ بدستور برقرار ہے ۔۔
حکومت اسکولوں میں کتب کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں کررہی جس کے سبب تعلقہ جھڈو کے سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے ہزاروں بچوں کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ ضرورت کے مطابق کتب کی چھپائی ممکن نہیں بناسکا، بورڈ کی نااہلی اور غیر ذمہ داری کے سبب اسکولوں میں کتب کا بحران پیدا ہوا۔ تعلقہ جھڈو میں گزشتہ برس بھی کتب کی کمی تھی، جبکہ رواں برس بھی وہی صورتحال برقرار ہے ۔ محکمہ تعلیم کے تعلقہ افسران کے مطابق اب تک صرف 50 فیصد کتابیں ملی ہیں۔ انہوں نے متعدد بار درسی کتب کی مکمل فراہمی کے لیے متعلقہ حکام کو خطوط لکھے ہیں مگر تاحال کوئی مثبت پیشرفت نہیں ہوسکی ہے ۔ جبکہ ذرائع کے مطابق اب تک صرف 40 فیصد کتابیں ملی ہیں اور ان میں بھی پہلی کلاس سے لے کر دسویں کلاس تک کسی کلاس کا مکمل کورس نہیں۔ ملنے والی کتب میں سے کئی پرانے ایڈیشن کی ہیں، جن کے سلیبس میں بھی فرق ہے ۔ کتابوں کی کمی سے اسکولوں میں تدریسی عمل نہ ہونے کے برابر ہے ۔ عوامی حلقوں کے مطابق سندھ حکومت کا پڑھے گا سندھ تو بڑھے گا سندھ کا نعرہ جھوٹ ثابت ہورہا ہے ، بچوں کے پاس کتب ہی نہ ہونگی تو وہ پڑھیں گے کیا ؟۔