جناح اسپتال میں خاتون ڈاکٹر سے ہراسانی کا مبینہ واقعہ
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک )جناح اسپتال کے یورولوجی ڈپارٹمنٹ میں مبینہ طور پر خاتون ڈاکٹر کو ہراساں کرنے کا واقعہ پیش آیا۔
یورولوجی ڈپارٹمنٹ کی ریزیڈنٹ ڈاکٹر مہرین عروج نے اپنے ایچ او ڈی ڈاکٹر شہزاد علی پر ہراسانی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر شہزاد نے انہیں غیر اخلاقی میسجز بھیجے اور 7 دسمبر کو اپنے دفتر میں ان کے ساتھ بدتمیزی کی۔متاثرہ خاتون ڈاکٹر نے اسپتال کے ڈائریکٹر آفس میں تحریری شکایت درج کرائی ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کی فوری تحقیقات کی جائیں اور انصاف فراہم کیا جائے۔ ڈاکٹر شہزاد علی نے اس معاملے پر بات کرنے سے گریز کیا ہے ۔علاوہ ازیں جناح اسپتال میں جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی (جے ایس ایم یو) کے تحت تعینات نئے ڈاکٹروں کو دھمکیوں کا سامنا ہے ۔اس حوالے سے جے ایس ایم یو کے رجسٹرار ڈاکٹر اعظم خان نے جناح اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کو خط ارسال کرتے ہوئے ڈاکٹروں کے تحفظ کی فوری اپیل کی ہے ۔خط میں گیسٹرو اور نیوروسرجری وارڈ میں تعینات نئے ڈاکٹروں کو دھمکیاں دینے کے واقعات پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو آگاہ کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے ۔اس معاملے نے اس وقت شدت اختیار کی جب گیسٹرو اور نیوروسرجری کی سربراہان، ڈاکٹر ارم بخاری اور ڈاکٹر نازش بٹ نے مبینہ طور پر نئے ڈاکٹروں کو وارڈز سے باہر نکال دیا۔ان کی جانب سے ڈاکٹروں کو کام سے روکنے کی آڈیو اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں، جن پر سخت ردعمل سامنے آیا ہے ۔