ملکی سلامتی کیلئے اسلامی نظام کا قیام ناگزیر ، شجاع الدین شیخ
کراچی (پ ر)سقوطِ ڈھاکہ نظریہ پاکستان کو عملی تعبیر نہ دینے کا نتیجہ تھا،پاکستان کی بقاء اور سلامتی کیلئے اسلامی نظام کا قیام ناگزیر ہے۔
یہ بات تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کہی۔ اُنہوں نے کہا کہ 16دسمبر کو یوم سیاہ قرار دینے ، ایک دوسرے کو پاکستان کو دولخت کرنے کا الزام دینے اور سیاست دانوں و عسکری اداروں کا خود کو اس سانحہ سے بری الذمہ قرار دینے سے موجودہ پاکستان کے مسائل حل نہیں ہوں گے ، اگر آزادی ملنے کے فوراً بعد اِسلام کاعادلانہ نظام حقیقی معنوں میں نافذ ہو جاتا تو پاکستان دولخت نہ ہوتا بلکہ خطے کا انتہائی مضبوط اورمستحکم ملک بن کر ابھرتا اور جغرافیائی فاصلے کے باوجود ملک کے دونوں حصے ایک دوسرے کی تقویت اور استحکام کا باعث بنتے ،درحقیقت سانحہ ڈھاکہ کی فوری وجہ یہ بھی تھی کہ عوامی رائے اور مینڈیٹ کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا گیا اور مسلمانوں کی ایک بڑی آبادی کے ساتھ دوسرے درجہ کے شہریوں جیسا سلوک کر کے اُن کے جائز مطالبات کو بھی نہیں سنا گیا اور اُنہیں طاقت کے استعمال سے کچلنے کی کوشش کی گئی۔ اُ نہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم پارلیمانی جمہوریت، صدارتی نظام اورمارشل لاء آزما چکے ہیں لیکن پاکستان کے حالات سدھر نہیں سکے بلکہ اُن میں مزید بگاڑ پیدا ہوگیا لہٰذا صرف ایمان ہی نہیں بلکہ زمینی حقائق بھی اس بات پر شاہد ہیں کہ پاکستان کی بقاء اور سلامتی کیلئے اسلامی نظام کا قیام ناگزیر ہے ۔اُ نہوں نے کہا کہ ہم وہ خوش قسمت قوم ہیں جس کی دنیا اور آخرت دونوں کی کامیابی اسلام سے جڑی ہوئی ہے لہٰذا حکومت، ریاستی ادارے اور پوری قوم مل کر نظریۂ پاکستان کو عملی شکل دینے کی طرف توجہ دیں۔