مضافاتی علاقوں میں اتائی کلینکسن دوبارہ فعال

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک )سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کا شعبہ انسداد اتائیت کی جانب سے شہر خصوصاً مضافاتی علاقوں میں قائم اتائی کلینکوں کے خلاف تاحال کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکی ہے ۔۔
جبکہ عارضی طور پر اگر اتائی کلینکوں کے خلاف کارروائی بھی کی جاتی ہے تو کچھ عرصے بعد گٹھ جوڑ کرکے انہیں دوبارہ کھول دیئے جانے کا بھی انکشاف ہوا ہے ۔ذرائع کے مطابق محکمہ صحت کی جانب سے سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن بنانے کا مقصد یہ تھا کہ اتائی کلینکس اور جعلی دواخانوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے تاہم شعبہ انسداد اتائیت نے غیر قانونی کلینکس کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے انہیں انسانی جانوں سے کھیلنے کی اجازت دی ہوئی ہے ۔ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ مختلف اسپتالوں اور کلینکس کوسیل کر کے ماہانہ بھتہ فکس کیا جارہا ہے ۔ذرائع کے مطابق عوام کو معیاری علاج معالجے کی سہولت کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے قائم سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن اتائیت کے فروغ کا ذریعہ بن گیا ہے ،حاصل اختیارات کا ناجائز استعمال کر کے سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن میں موجود چند کالی بھیڑیں اپنی جیبیں بھر رہی ہیں۔ذرائع کے مطابق سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے شعبہ انسداد اتائیت کے حکام نے مختلف علاقوں میں اپنے ایجنٹس مقرر کر رکھے ہیں ۔شہر کے مختلف علاقوں میں اتائی کلینکوں کا راج قائم ہے ،مضافاتی علاقوں ملیر ،قائد آباد ،گڈاپ اور دیگر کچی آبادیوں میں اتائی کلینکس قائم ہیں اور غریب مریض اتائیوں سے علاج کرانے پر مجبور ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں پرچی مافیا کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔متعدد طبی سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے غریب اور متوسط طبقہ گلی محلوں میں کلینکس جانے کو ترجیح دیتا ہے ۔ نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ کراچی کا سب سے بڑا سرکاری اسپتال جناح اسپتال سہولیات کے فقدان کا شکار ہے ، اسپتال میں زیرعلاج مریض بھی جان بچانے والی ادویات باہر سے خرید کر لانے پر مجبور ہیں۔ اسپتال میں جان بچانے والی ادویات کی کئی ماہ سے قلت ہے جب کہ ایمرجنسی میں آکسیجن پورٹس ٹوٹ چکے ہیں اور ای سی جی مشین بھی دستیاب نہیں ہے ۔ ایمرجنسی میں نرسنگ اسٹاف سمیت ڈاکٹرز کی شدید کمی ہے ، ایمرجنسی میں روزانہ کی بنیاد پر بڑی تعداد میں مریض آتے ہیں لیکن 100 مریضوں پر ایک بھی نرسنگ اسٹاف نہیں ہے ۔