سویلینز کے ملٹری ٹرائل : ادارہ شکایت کنندہ ہے تو خود کیسے کیس سن سکتا؟ آئینی بینچ

سویلینز کے ملٹری ٹرائل : ادارہ شکایت کنندہ ہے تو خود کیسے کیس سن سکتا؟ آئینی بینچ

اسلام آباد(کورٹ رپورٹر)سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کالعدم قرار دینے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ ادارہ خود شکایت کنندہ ہے وہ کیسے کیس سن سکتا ہے؟ کیا وفاق اور صوبوں کو اپنے ادارے پر اعتماد نہیں ہے؟ جسٹس امین الدین کی سربراہی میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی،جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال پر مشتمل 7 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔

اٹارنی جنرل منصور اعوان عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے پتا چلا کہ عدالت نے مجھے طلب کیا تھا، جب کورٹ مارشل ٹرائل ہوتا ہے تو اس کا پورا طریقہ کار ہے، ملٹری ٹرائل کیسے ہوتا ہے یہ پورا ریکارڈ عدالت کے پاس ہے، اگر کسی کو سزائے موت ہوتی ہے تب تک اس پر عمل نہیں ہوتا جب تک اپیل پر فیصلہ نہ ہو جائے ۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا ہم اپیل کی بات اس لیے کر رہے ہیں کہ کیونکہ یہ بنیادی حق ہے ، اٹارنی جنرل نے کہا خواجہ صاحب دلائل مکمل کریں تو میں مزید بات کروں گا، کلبھوشن کیس میں ایک مسئلہ اور تھا، سیکشن تھری میں فیئر ٹرائل اور وکیل کا حق ہے ۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا آئین میں بنیادی حقوق دستیاب ہیں، ہمارے سامنے اس وقت وہ مسئلہ ہے ، اٹارنی جنرل نے کہا جب فل کورٹ میں یہ معاملہ آیا تھا تو وہ بھی 18ویں ترمیم کے بعد آیا تھا، جب فل کورٹ میں یہ معاملہ تھا تو عدالت نے ہی تین آپشنز دئیے تھے ۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ وہ تین آپشنز موجود ہیں، اپیل کا حق ہے یا نہیں یہ بتائیں؟ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا اس وقت ہمارا فوکس اپیل پر نہیں تھا، اگر کسی کو فیئر ٹرائل کا حق دیتے ہیں اس میں مسئلہ کیا ہے ؟جسٹس مسرت ہلالی نے کہا اگر کوئی جج چھٹی پر چلا جائے تو آسمان سر پر اٹھا لیا جاتا ہے کہ ٹرائل لیٹ ہو رہا ہے ۔

اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ جوڈیشل سسٹم کا حصہ آپ بھی ہیں میں بھی ہوں، ہم نے مل کر اس سسٹم کو ٹھیک کرنا ہے ، خواجہ صاحب دلائل مکمل کریں تو میں کوشش کروں گا جتنی جلدی ہو مکمل کر لوں۔جسٹس امین الدین خان نے کہا اگر خواجہ صاحب کے دلائل آج مکمل ہو گئے تو آپ کو کل سن لیں گے ، جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا خواجہ صاحب تو کل کی بھی امید لگائے بیٹھے ہیں۔اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کالعدم قرار دینے سے متعلق کیس کی سماعت آج تک ملتوی کر دی۔دریں اثنا آئینی بینچ نے 2005 کے زلزلے میں متاثرہ سکولوں کی بحالی کا مکمل پلان طلب کرلیا،جسٹس امین الدین خان نے صوبائی سیکرٹریز سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ہمیں آپ کی مصروفیت کا اندازہ ہے ، بچے درختوں کے نیچے بیٹھ کر تعلیم حاصل کر رہے ہیں، حکومتی سطح پر امور کی انجام دہی ہونی چاہیے ۔ جسٹس محمد علی مظہر نے اپنے ریمارکس میں کہا انڈر پاسز کی تعمیر کیلئے دن رات کام کیا جاتا ہے مگر سکولوں کی بحالی کیلئے ایسا کیوں نہیں کیا جاتا؟علاوہ ازیں آئینی بینچ نے گلگت بلتستان کی عدلیہ میں تعیناتیوں کے کیس کی سماعت کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا گلگت بلتستان عدلیہ کا معاملہ سیاسی مسئلہ بن گیا ہے ، کیس زیرالتوا ہونے کے باعث گلگت بلتستان میں عدلیہ کی ورکنگ کا مسئلہ آرہا ہے ۔عدالت نے حامد خان کی درخواست پر سماعت ملتوی کردی۔

مزید برآں سابق چیف جسٹس فائز عیسیٰ کو بانی پی ٹی آئی کے مقدمات سننے سے روکنے کے کیس کی سماعت بھی ایڈووکیٹ حامد خان کی عدم حاضری پر ملتوی کر دی گئی۔دوران سماعت عدالت نے استفسار کیاایڈووکیٹ حامد خان کدھر ہیں،ایڈووکیٹ اجمل طور نے بتایا کہ حامد خان سینیٹ کمیٹی اجلاس میں شرکت کی وجہ سے دستیاب نہیں ہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ سینیٹ کمیٹی کا اجلاس کتنے بجے ہے ؟ اجمل طور نے بتایا کہ سینیٹ کمیٹی کا اجلاس دو بجے ہے ۔ جسٹس جمال جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ پھر تو حامد خان کو عدالت آنا چاہیے تھا، سیاست کر لیں یا پھر وکالت کر لیں۔ اجمل طور نے کہا کیس فکس ہونے سے متعلق سپریم کورٹ کی طرف سے آگاہ ہی نہیں کیا گیا۔سپریم کورٹ نے ایڈووکیٹ حامد خان کی عدم دستیابی پر سماعت ملتوی کر دی۔ ادھر سپریم کورٹ نے سابق وفاقی وزیر فردوس عاشق اعوان کے خلاف توہین عدالت نوٹس کو بھی سماعت کیلئے مقرر کردیا،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ آج سماعت کرے گا۔بینچ میں جسٹس جمال مندوخیل،جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں، جبکہ جسٹس حسن اظہر رضوی بھی پانچ رکنی آئینی بینچ کا حصہ ہونگے ۔سپریم کورٹ نے قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف پریس کانفرنس کرنے پر نوٹس لیا تھا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں