پولیس کی پراپرٹیز واپس پولیس کو دینا ہوں گی،ہائیکورٹ
پراپرٹی خالی کرنے سے متعلق نوٹس معطل کرنے کی زبانی استدعا مسترد سپریم کورٹ کے فیصلے کو کیسے معطل کیا جاسکتا ہے ،جسٹس یوسف علی سعید
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ نے سندھ پولیس کو دینے جانے والی پراپرٹیز پرائیویٹ افراد سے خالی کروانے سے متعلق درخواست پر نوٹس معطل کرنے کی زبانی استدعا مسترد کردی۔ سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس یوسف علی سعید کی سربراہی میں جسٹس عبد المبین لاکھو پر مشتمل آئینی بینچ کے روبرو سکھر کے رہائشی شیخ محمد سلمان کی پراپرٹی خالی کرنے کے لیے نوٹس کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ جسٹس عبد المبین لاکھو نے ریمارکس دیئے کہ سندھ پولیس کو زمین پولیسنگ کے مقاصد کے لیے الاٹ گئی تھی۔ جسٹس یوسف علی سعید نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے پولیس کی جگہ پولیس کے مقاصد کے لیے استعمال کا حکم دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے صوبے بھر میں پولیس کو دی جانے والی زمین اور پراپرٹیز واپس کو دینے کا ِحکم دیا تھا۔ سندھ ہائیکورٹ سپریم کورٹ کے فیصلے کو کیسے معطل کرسکتا ہے ۔ ہم کچھ نہیں کرسکتے ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔ دکانیں خالی کروانے کا نوٹس معطل کروانا چاہتے ہیں تو سپریم کورٹ سے رجوع کریں۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ سپریم کورٹ نے 2019 میں پولیس کو الاٹ زمین اور پراپرٹیز واپس پولیس کو دینے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پولیس کی تمام پراپرٹیز واپس پولیس کو دینا ہوں گی۔ عدالت نے پراپرٹی خالی کرنے سے متعلق نوٹس معطل کرنے کی زبانی استدعا مسترد کردی۔