بے روزگاری سے نوجوانوں مایوس،ذہن سازی ناگزیر، مقررین
ڈھائی کروڑ بچوں کا اسکول سے باہر ہونا حکومتوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے مدارس کے نصاب کوجدید خطوط پر استوارکرنیکی ضرورت ،ہمدرد شوریٰ اجلاس
کراچی(سٹی ڈیسک)ہمدرد فاؤنڈیشن پاکستان کی صدر سعدیہ راشد کی موجودگی میں ہمدرد شوریٰ کراچی کا ماہانہ اجلاس ہمدرد کارپوریٹ ہیڈ آفس میں منعقد ہوا جس کی صدارت اسپیکر جنرل (ر)معین الدین حیدر نے انجام دی۔ اجلاس کا موضوع’’ پاکستان کی نوجوان آبادی مواقع، چیلنجز اور قومی قوت میں تبدیل کرنے کے راستے ‘‘تھا ۔ مہمان مقرر پروفیسر ڈاکٹر سید جعفر احمدنے کہا کہ ملک کی 60فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر نفوس پر مشتمل ہے جن میں سے بڑا حصہ اوسط عمر15سے 24کے درمیان کاہے ۔ اس سے کم عمر بچوں میں سے ڈھائی کروڑ اسکول نہیں جاتے ،اتنی بڑی تعداد کا اسکول میں نہ ہونا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ۔ بریگیڈیئر (ر)طارق خلیل نے کہا کہ مدارس کے نصاب میں تبدیلیاں کرنا ہوں گی، اُسے جدید خطوط پر استوارکرنے کی ضرورت ہے ۔پروفیسر ڈاکٹر تنویر خالد نے کہا کہ قومی مقاصد واضح تب ہی ہوں جب اُن کے مطابق حکمت عملی کے لیے پالیسیاں بنائیں جائیں گی۔ڈاکٹر خالدہ غوث نے کہا بے روزگاری نوجوانوں میں بے چینی اور مایوسی پیدا کرتی ہے ۔ نوجوانوں کی ذہن سازی کرنی ہوگی ،اُن کی رہنمائی کرنی ہوگی کہ وہ کس طرح آگے بڑھیں۔ مبشر میر، انجینئر پرویز صادق، انجینئر ابن الحسن، پروفیسر ڈاکٹر حکیم عبدالحنان، کموڈور (ر)سدید انور ملک، عثمان دموہی، ڈپٹی اسپیکر شوریٰ کرنل (ر)مختار احمد اور دیگر نے کہاکہ نوجوانوں کو نوکری سے زیادہ کاروبار کرنے کی ترغیب دینا ہوگی۔