پانی کا معیار چیک کرنے کا منصوبہ بے نتیجہ، شہری گندا پانی پینے پر مجبور
لاہور(شیخ زین العابدین)شہر لاہور میں پانی کے معیار کو چیک کرنے کے لئے موبائل ٹیسٹنگ لیب کا منصوبہ مطلوبہ نتائج نہ دے سکا۔ 4 سال کے عرصہ میں لاہور کی گلیوں سے پانی کے معیار کی چیکنگ نہ ہوسکی۔
تفصیل کے مطابق شہر میں مختلف مقامات پر عالمی اداروں کی جانب سے پانی کو گندا اور ناقابل استعمال قرار دیا گیا۔ اسی بات کے پیش نظر واسا انتظامیہ نے پانی کے معیار کو چیک کرنے کا منصوبہ بنایا اور واسا نے ستمبر 2020 میں واسا موبائل ٹیسٹنگ لیب کا افتتاح کیا۔ واسا موبائل ٹیسٹنگ لیب کے ذریعے صارفین کی شکایات پر پانی کی چیکنگ کرنا تھی لیکن موبائل ٹیسٹنگ لیب صرف دفتر کی زینت بن کر رہ گئی۔4سال کے عرصہ میں لاہور کی گلیوں سے پانی کے معیار کی چیکنگ نہ ہوسکی۔ لاہور کے باسی واٹر ٹیسٹنگ لیب کے باوجود گندا پانی پینے پر مجبور ہیں۔موبائل ٹیسٹنگ لیب کے افتتاح کے وقت یہ اعلان کیا گیا تھا کہ موبائل ٹیسٹنگ لیب کے رزلٹ کی بنیاد پر علاقوں میں واٹر سپلائی اور سیوریج کی لائنیں تبدیل کی جانی تھیں لیکن اس بات پر بھی عمل نہ ہوا۔ لیب کے ڈیٹا کے بغیر لاہور کی گلیوں کو دوبارہ اکھاڑنے کا پلان بنا یا گیا۔شہر کے کسی بھی علاقے میں واٹر ٹیسٹنگ کے بغیر ترقیاتی کاموں کے پیکیج کا اعلان کیاگیا۔ یوں شہر میں12ارب روپے کا منصوبہ بغیر کسی واٹر ٹیسٹنگ کے شروع کرنے کا پلان تیار کیاگیا ہے۔ واسا نے وزیر اعلیٰ پیکیج کے تحت شہر بھر کی گلیوں میں واٹر سپلائی کا کام شروع کر دیا۔صارفین کی شکایات پر واسا موبائل ٹیسٹنگ لیب علاقوں میں بھیجنے پر بھی عمل نہ ہوا۔ واسا انتظامیہ کا کہنا ہے کہ واسا کی تمام سب ڈویژنز میں موبائل لیب کے ذریعے ڈیٹا اکٹھا کر اورہر سال تمام سب ڈویژنز سے پانی کی سیمپلنگ پر رپورٹ مرتب کر رہے ہیں۔