پونچھ ہاؤس کی بحالی کے دوران متعدد تاریخی آثار نمودار

پونچھ ہاؤس کی بحالی کے دوران متعدد تاریخی آثار نمودار

لاہور(سہیل احمد قیصر)لاہور کے تاریخی پونچھ ہاؤس کے بحالی منصوبے کے دوران چھپے ہوئے متعدد تاریخی آثار منظر عام پر آگئے۔

مختلف ادوار میں کئے جانے والے مرمتی کاموں کے باعث تاریخ کے اِس اہم نقش کے متعدد آثار نظروں سے اوجھل ہوچکے تھے ۔تفصیلات کے مطابق پنجاب میں سکھ حکومت کے آخری دن چل رہے تھے جن کی مکمل سرکوبی کے لئے لارڈ لارنس لاہور میں موجود تھا۔تبھی اُس کے لئے ایک رہائش گاہ کی ضرورت محسوس ہوئی تو 1849 میں ملتا ن روڈ پر ایک شاندار عمارت تیار ہوگئی جسے پونچھ ہاؤس کے نام سے جانا جاتا ہے ۔بعد میں یہ عمارت چیف کورٹ کے بیرسٹر چارلس بولنوائس اور چیف جج سر میڈتھ کے تصرف میں بھی رہی۔ ایک موقع پر مشہور انقلابی بھگت سنگھ کا ٹرائل بھی یہاں ہوا تھا۔ اِس عمارت کی تعمیر کو 175 سال گزر چکے ہیں۔اِن دنوں محکمہ انڈسٹریز اِس تاریخی عمارت کی مکمل بحالی کے لئے 5 کروڑ روپے کے منصوبے پر کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ اِس دوران نہ صرف یہاں سیمنٹ کی پرتوں کے پیچھے چھپا ہوا فریسکوورک سامنے آگیا ہے بلکہ متعدد دیگر چھپے ہوئے آثار بھی ظاہر ہوئے ہیں۔ اِس حوالے سے سیکرٹری انڈسٹریز احسان بھٹہ نے روزنامہ دنیا کو بتایا منصوبے کی تکمیل کے بعد نہ صرف عمارت کا اصل حسن بحال ہوجائے گا بلکہ اِس کی عمر میں میں کئی دہائیوں کے لئے ضافہ ہوجائے گا، محکمہ کے پاس کچھ دیگر تاریخی عمارات بھی موجود ہیں جن کی بحالی کے لئے پیپر ورک مکمل کیا جارہا ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں