جراثیم والا پانی پینے سے شہری گیسٹرو بیماریوں میں مبتلا

 جراثیم والا پانی پینے سے شہری گیسٹرو بیماریوں میں مبتلا

لاہور(شیخ زین العابدین)گرمی کی شدت میں اضافے سے اور درجہ حرارت بڑھنے سے پانی میں ایسے جراثیم پیدا ہوتے ہیں جس کی وجہ سے لوگ گیسٹرو کی بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔

 ان بیماریوں سے بچنے کے لیے واسا انتظامیہ کی جانب ٹیوب ویلز کے پانی میں ایک خاص کلورین کی مقدار ڈالی جاتی ہے، جراثیم کش کیمیکل سے پانی کے جراثیم مر جاتے ہیں۔ پانی کے اندر خاص مقدار کلورین کی ڈالنے کے لئے واسا کی جانب سے تمام ٹیوب ویلز پر کلورینیٹر نصب تو کیے گئے تھے مگر اب یہ کلورینیٹر یا خراب ہوچکے ہیں یا ٹیوب ویلز آپریٹرز نے ہی ان کو بند کر دیا ہے۔ لہذا ایک اندازے سے ہی پائپ کے ذریعے ٹیوب ویل کے پانی میں کلورین ڈالی جارہی ہے جس کی زیادہ اور کم مقدار لوگوں کی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔ دوسری جانب پانی کے جراثیم مارنے کے لیے واسا ٹیوب ویلز پر کلورین کی عدم فراہمی کا انکشاف ہوا ہے، پانی میں کلورین نہ ڈالنے سے شہر میں گیسٹرو کی وبا پھیلنے کا اندیشہ ہے، واسا کی داتا نگر سب ڈویژن میں کلورین کی فراہمی نہ ہوسکی، نیو شاد باغ تالاب والی گراؤنڈ کے ٹیوب ویل نمبر تین پر کلورین غائب ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں