افسروں کی مبینہ ملی بھگت،نہری پانی چوری عروج پر

الہ آباد(نمائندہ دنیا)محکمہ انہار کے افسروں کی مبینہ ملی بھگت سے نہری پانی کی چوری عروج پر پہنچ گئی، اٹاری، سریسر ہٹھاڑ اور نرملکے کے مقام پر بااثر افراد نے کرپٹ ملازمین سے ساز باز ہو کر 8 جگہوں پر پانی چوری کیلئے پائپ ڈال رکھے ہیں۔۔۔
کاشتکاروں نے الزام لگایا کہ بیلدار ودیگر عملہ مل کر ماہانہ فی پائپ ایک لاکھ روپے رشوت وصول کرتاہے ،نرمل کے نہر سے پانی چوری ہونے کی فوٹیج بھی سامنے آگئی، تفصیلات کے مطابق الہ آباد کے نواح میں متعدد دیہات کے غریب کسان جو تھوڑے تھوڑے رقبہ کے مالک ہیں وہ عرصہ دراز سے پانی چوری پر شدید احتجاج کرتے ہیں لیکن ان کی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی تھی ،گزشتہ روز مقامی میڈیا جب موقع پر پہنچا تو مختلف جگہوں پر دس دس انچ کے تقریباً آٹھ پائپ زیر زمین دبا کر مختلف جگہوں سے پانی کی چوری کی جا رہی تھی، ایس ڈی او محکمہ انہار سرکل کھڈیاں محمد عاشر نے اپنے موقف میں بتایا کہ مجھے پانی چوری کا علم نہ ہے، ہم متعلقہ تھانے میں پانی چوروں کیخلاف تحریر جمع کروا بھی دیں تو مقامی پولیس بااثرافراد کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی ہے ،مقامی پولیس نے بتایا کہ کافی عرصہ سے ہمارے پاس نہری پانی چوری کا کوئی استغاثہ نہ آیا ہے، علاقے بھر کے غریب اور چھوٹے کسانوں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ نہری پانی چوری میں ملوث افراد اور محکمہ انہار کے کرپٹ ملازمین کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے۔