فضائی آلودگی سے چھٹکارے کیلئے روایتی درخت ضروری
لاہور(سہیل احمد قیصر)خطے کے روایتی درختوں سے محرومی عذاب بن گئی۔ شہر لاہور میں تعمیرات اور ہاؤسنگ سوسائٹیز کے قیام کے لئے وسیع پیمانے پر درخت کٹے تو ماحولیات کا پورا نظام ہی تلپٹ ہوکر رہ گیا۔
صاف فضا میں سانس لینا چاہتے ہیں تو برگد، ارجن اور جامن کے درخت لگانا ہوں گے ۔تفصیل کے مطابق گزشتہ چند دہائیوں میں شہر کے بے ہنگم پھیلاؤ کے دوران اتنی بڑی تعداد میں درخت کاٹے گئے کہ شہر میں سبزہ ناپید ہوکر رہ گیا ۔اِس صورت حال کا وہی نتیجہ نکلنا تھا جو نکل رہا ہے ۔ 2015 میں چمٹنے والے سموگ کے عفریت نے تو ہمیں گردن سے دبوچ لیا ۔ قرار دیا جاتا ہے کہ دنیا کے کئی ممالک میں اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے شجر کاری کو ترجیح دی جاتی ہے ۔اِس حوالے سے باٹنی کے پروفیسر ڈاکٹر ظہیرالدین نے روزنامہ دنیا کو بتایا شجر کاری ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کا ایک بائیو لوجیکل طریقہ ہے اور اگر ہم اِس صورت حال سے نجات چاہتے ہیں تو ہمیں خطے کے روایتی برگد، ارجن اور جامن کے درخت بڑی تعداد میں لگانا ہوں گے ۔ اُن کا کہنا تھا یہ تصدیق شدہ امر ہے کہ آلودگی پر قابو پانے میں برگد کا درخت سب سے زیادہ معاون ثابت ہوتا ہے ۔ماہرنباتات شہزادہ ضیاکے مطابق ہمارے خطے کے روایتی درخت بے شمار خصوصیات کے حامل ہیں جن سے متعدد ادویات بھی تیار ہوتی ہیں لیکن ہم اِن درختوں کو مطلوبہ اہمیت نہیں دے رہے۔