تمباکو نوشی سے پاکستان میں سالانہ ڈیڑھ لاکھ اموات

تمباکو نوشی سے پاکستان میں سالانہ ڈیڑھ لاکھ اموات

ملتان( لیڈی رپورٹر )آلٹرنیٹیو ریسرچ انیشیٹیو (اے آر آئی) نے ملک بھر میں تمباکونوشی کی روک تھام میں۔

 موثر خدمات و سہولیات کی سستے داموں فراہمی کی کوششوں میں تیزی لانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ اس وقت ملک میں تقریباً تین کروڑ دس لاکھ افراد مختلف شکلوں میں تمباکواستعمال کرتے ہیں۔اے آر آئی کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ارشد علی سید کی جانب سے یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ تمباکونوشی پاکستان میں صحت کا ایک بڑا مسئلہ ہے جس سے کینسر، دل اور پھیپھڑوں سمیت مختلف بیماریاں پیدا ہوتی ہے ۔ تمباکو کے استعمال کا مالی اور معاشرتی نقصان بھی بہت زیادہ ہے ، صحت کی دیکھ بھال پر آنے والے اخراجات اور لوگوں کی پیداواری صلاحیت متاثر ہونے کی وجہ سے ملک کو ہرسال اربوں روپے کا نقصان پہنچتا ہے ۔ انہوں نے کہاتمباکونوشی ترک کرنے میں موثر خدمات و سہولیات کومزید سستے داموں مہیا کرنے اور قابل رسائی بنانے کی ضرورت ہے کیوں کہ ہم اس سلسلے میں مزید تاخیر کے متحمل نہیں ہو سکتے ۔ تحقیقات کے مطابق پاکستان میں تمباکو کے استعمال سے ایک سال میں تقریباً ایک لاکھ ساٹھ ہزار (160,000) اموات ہوتی ہیں جبکہ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ)کی 2019 کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تمباکونوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں اور اموات سے ملک کو سالانہ 615 ارب روپے کا نقصان پہنچتا ہے ۔ یہ رقم حکومت کی جانب سے تمباکو کی صنعت سے حاصل ہونے والے ٹیکس سے پانچ گنا زیادہ ہے ۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں