انتظامیہ کی سستی،97 ترقیاتی منصوبے التوا کا شکار
ملتان(جان شیر خان)انتظامیہ کی سستی کے باعث گزشتہ پانچ سال میں ضلع بھر میں 123 نئے ترقیاتی منصوبوں میں سے صرف 41منصوبے مکمل ہوئے جبکہ 97 ترقیاتی منصوبوں پر کام التواکا شکار ہے ۔۔۔
شہر میں جاری ترقیاتی منصوبوں میں محمد نواز شریف یونیورسٹی اف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کا 799.7 ملین روپے کی لاگت کا منصوبہ جو گزشتہ کئی سال سے تکمیل کے انتظار میں ہے اس پر تاحال 79 فیصد مکمل ہوا ہے جبکہ 200 بیڈز پر مشتمل مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال کا منصوبہ جو کہ 1984.4 ملین روپے کی لاگت سے ایک سال میں مکمل ہونا تھا وہ چار سال میں صرف44 فیصد مکمل ہو سکا، نادر آباد فلائی اوور فیز ون کا منصوبہ جو 3525.3 ملین سے مکمل ہونا تھا اسکا فلائی اوور مکمل کرنے کے بعد نیچے سڑک نامکمل چھوڑ دی گئی ہے ،تاہم ریلوے لائن فلائی اوور تغلق ٹاؤن کا منصوبہ جو 785.6 ملین روپے میں مکمل ہونا تھا ،کئی سال گزرنے کے باوجود صرف55 فیصد کام مکمل ہو سکا ، شجاع آباد جلال پور روڈ کی تعمیر و مرمت 2575.2 ملین روپے سے مکمل ہوئی تاہم تسلی بخش کام نہ ہونے کے باعث شاہراہ ابھی سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتی جا رہی ہے ۔ساؤتھ پنجاب سیکرٹریٹ کا منصوبہ 3450 ملین روپے کیساتھ تاحال صرف 47 فیصد مکمل ہو سکا ہے جبکہ سیوریج سکیم فیز ٹو کا منصوبہ 1956.9 ملین روپے کی لاگت سے شروع ہوا جس پر 30 فیصد کام نامکمل پڑا ہے ، چونگی 9 ڈسپوزیل سٹیشن کی آپ گریڈیشن کا کام 2160.6 ملین کی لاگت سے شروع ہوا جس پر63 فیصد کام مکمل ہوا ہے ، عید گاہ سے چوک کمہار وانوالا تک روڈ کی تعمیر و مرمت 1458.6 ملین سے شروع ہوئی تاحال 20 فیصد کام نامکمل پڑا ہے ۔نشتر ہسپتال کینسر سنٹر 26.2 ملین سے شروع ہوا ،کئی سال سے صرف3 فیصد کام ہوا ، نشتر ہسپتال کی پی ای ٹی سکین مشین اور سائیکلوٹرون مشین کا 1493.6 ملین روپے سے 53 فیصد کام مکمل ہو سکا۔ دنیا پور روڈ اللہ وسایا چوک سے ملتان کی باؤنڈری تک 70 ملین روپے کی لاگت سے شروع ہونیوالا منصوبہ پر صرف5 فیصد کام ہوا ،سڑکوں کی تعمیر و مرمت شیر شاہ روڈ عسکری بائی باس سے کائیاں پور بائی پاس تک 52 ملین سے شروع ہوئی جس پر صرف6 فیصد کام مکمل ہوا ۔ ناردرن بائی پاس سہو چوک سے سیداں والا بائی پاس تک سڑک کی تعمیر و مرمت 67 ملین روپے لاگت سے شروع ہوئی صرف 7 فیصد کام مکمل ہو سکا،ٹرشری کیئر ہسپتال نشتر ٹو 9993 ملین سے شروع ہوا ،کئی سال بعد بھی 40 فیصد منصوبہ نامکمل پڑا ہے ۔ نامکمل منصوبوں کی وجہ سے شہریوں کی اذیت میں اضافہ ہوا جبکہ انتظامیہ فنڈز کی موجودگی کے باوجود بروقت مکمل کرنے میں پوری طرح ناکام نظر آتی ہے ۔