ماڈل مدرسہ منصوبہ18سال سے التوا کا شکار،عمارت نشیئوں کی آماجگاہ

ماڈل مدرسہ منصوبہ18سال سے التوا کا شکار،عمارت نشیئوں کی آماجگاہ

ملتان(جان شیر خان) ملتان میں 2006 میں ماڈل مدرسے کے قیام کا منصوبہ 18 سال گزرنے کے باوجود بھی پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکا۔

عمارت کا اب نشیئوں کی آماجگاہ بن چکی ہے ۔ملتان کے علاقے باقر آباد میں تعمیر کی گئی دو منزلہ ماڈل مدرسے کی عمارت اب بھوت بنگلے میں تبدیل ہو چکی ۔اس کے دروازے اور کھڑکیاں ٹوٹی ہوئی ہیں، جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر لگے ہیں، اندھیرے کمروں کی شکستہ دیواریں اور چھتیں مکڑی کے جالوں سے بھری پڑی ہیں۔آوارہ کتوں اور نشے کے عادی افراد کے علاوہ کوئی اس عمارت میں آتا جاتا دکھائی نہیں دیتا۔گزشتہ 18 سال سے اسی حالت میں نظر آنے والی یہ عمارت دراصل ایک مدرسے کی ہے جہاں ایک ماڈل مدرسہ قائم کیا جانا تھا۔یہ منصوبہ اس وقت کی وفاقی حکومت نے 07-2006ء میں شروع کیا تھا جس کے تحت ملتان، بہاولپور، پاکپتن، لاہور اور گوجرانوالہ میں پانچ ماڈل مدرسوں کی تعمیر کے لئے آٹھ کروڑ 45 لاکھ روپے کے فنڈز مختص کیے گئے تھے ۔ پرویز مشرف کے دور اقتدار میں تب پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شریک اور دہشت گردوں کے حملوں کا شکار تھا تاہم اس منصوبے کا مقصد مدارس کے طلبہ کو دور حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ سائنسی اور مذہبی تعلیم فراہم کرنا تھا۔تین کنال 15 مرلے پر ماڈل مدرسے کی تعمیر کے لیے ایک کروڑ 66 لاکھ روپے کے فنڈز مختص کیے گئے تھے ۔عمارت تو وقت پر بن گئی مگر اسی دوران حکومت چلی گئی جس کے بعد منصوبے کے لیے مزید فنڈ جاری نہ ہو سکے ۔اس عمارت میں 22 کلاس روم، پرنسپل کا دفتر آفس اور اساتذہ کے لیے کمرے بنائے گئے تھے ۔ 2014ء میں یہاں تدریسی عمل شروع بھی ہوا تاہم کچھ دن جاری رہنے والا تدریسی عمل کوئی وجہ بتائے بغیر روک دیا گیا تھا۔محکمہ اوقاف کے ریکارڈ کے مطابق 2014ء میں خالی عمارت کو طبی یا تعلیمی مقاصد کے لیے بذریعہ نیلامی لیز پر دینے کا فیصلہ ہوا۔ اس کے لیے محکمے نے 50 لاکھ روپے کی ناقابل واپسی رقم ادا کرنے اور ایک لاکھ روپے ماہانہ کرایہ دینے کی شرط رکھی۔ تاہم مقامی شہری اور علاقہ مکینوں نے نیلامی کے معاملے پر عدالت سے سٹے آرڈر لے لیا۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں