بے جا اعتراضات، رشوت کا بازار گرم، 9 اضلاع میں 37 ہزار 344 رجسٹریاں التوا کا شکار
سرگودھا(سٹاف رپورٹر)سب رجسٹرارزکی مبینہ ملی بھگت سے نچلی سطح کے ملازمین نے سائلین کے جائز کاموں کی تکمیل بھی بغیر رشوت ناممکن بنا رکھی ہے۔۔۔
دستاویزات پر بے جا اعتراضات لگا کر لوگوں کو رجسٹریاں مہینوں التوا میں ڈال دی جاتی ہیں جس سے سائلین دفاتر میں شٹل کاک بن کر رہ گئے ہیں،اس حوالے سے بورڈ آف ریونیو کی جانب سے حالیہ مانیٹرنگ میں واضح نشاندہی کی گئی کہ سرگودھا سمیت پنجاب کے 9اضلاع میں 37ہزار344 رجسٹریاں التواء کا شکار ہیں، جن میں سرگودھا کی 1ہزار5رجسٹریاں بھی شامل ہیں، ان میں سے 583رجسٹریاں دو تاتین ماہ سے پینڈنگ پڑی ہیں،دوسری طرف سائلین کا کہنا ہے کہ ایک فوٹو کاپی سے لے کر قدم قدم پر رشوت لی جاتی ہے اگر عملے کی مٹھی گرم نہ کی جائے تو کوئی نہیں سنتا،اور جائز کام بھی کئی کئی ماہ کیلئے روک لئے جاتے ہیں، اور لوگ سارا سارا دن محکمہ مال کے باہر پڑے رہتے ہیں ،تحصیل دار اپنے دفتر کی بجائے قریبی عمارتوں میں بیٹھ کر اہل کمیشن کی آڑ میں اضافی پیسے لے کر دستخط کر رہے ہیں، تحصیل آفس میں آنیوالوں کو یہ کہہ کر واپس بھجوا دیا جاتا ہے کہ ‘‘صاحب نہیں آئے ’’،اگر کوئی اضافی پیسے دے تو اہلکار انہیں تحصیلدار تک لے جاتے ہیں، ہر افسر اور ملازم نے اپنا ایک الگ ریٹ مقرر کر رکھا ہے جو سرکاری فیسوں کے ساتھ الگ سے وصول کیا جاتا ہے ،جبکہ سائلین کو رجسٹری کی سرکاری فیس وصول کرتے ہوئے جو رقم بتائی جاتی ہے وہ سرکاری فیس سے کہیں زائد ہوتی ہے جو سائل کو ہر صورت دینا پڑتی ہے، سائلین نے ارباب اختیار سے فوری طور پر اس جانب توجہ دے کر رشوت خور ملازمین کیخلاف سخت اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔