دھند جیسی نظر آنے والی سموگ میں سلفر، لیڈ، میتھین سمیت بڑی مقدار میں کاربن ڈائی آکسائیڈ موجود ہوتی ہے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ پودوں کی غذا ہے، اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے پشاور سے 20 کلو میٹر کے فاصلے پر موجود گڑھی چندن میں 16000 کنال پر پودے لگا دیئے گئے جس نے پشاور کو بڑی حد تک سموگ سے آزاد کرا لیا۔
سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی پنجاب سمیت پاکستان کے مختلف شہروں میں سموگ کے باعث کئی مسائل پیدا ہو جاتے ہیں، پشاور کے شہریوں نے حکومت کو ملک بھر میں ایسے اقدامات کی تجویز دے دی۔ سموگ میں پائے جانے والے دیگر اجزاء کو فضا میں داخل ہونے سے روکنے کیلئے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق گڑھی چندن میں اتنی بڑی تعداد میں پودے لگانے سے پشاور کے موسم پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں جن میں سے ایک بارشوں کا گزشتہ 30 سالہ ریکارڈ کا ٹوٹنا شامل ہے۔