کون بنے گا امریکا کا نیا صدر؟ ٹرمپ یا کملا، پولنگ ختم

واشنگٹن : (دنیانیوز) ڈونلڈ ٹرمپ یا کملا ہیرس ، امریکا کے نئے صدر کے انتخاب کیلئے پولنگ جاری ہے، تاہم قبل از وقت پولنگ اور ای میل ووٹنگ کے ذریعےتقریباً 8 کروڑ سے زائد ووٹرز حقِ رائے دہی استعمال کرچکے ہیں۔

امریکہ کے 47 ویں صدر کے چناؤ کیلئے پولنگ آج ہورہی ہے ،  ریپبلکن پارٹی کے امیدوار اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ جبکہ ڈیموکریٹس کی جانب سے امریکہ کی موجودہ نائب صدر کملا ہیرس آمنے سامنے ہوں گے۔

5 نومبر کے باقاعدہ الیکشن سے پہلے تقریبا آٹھ کروڑ سے زائد شہری ووٹ ڈال چکے ہیں ، باقی ووٹرز آج اپنے پسندیدہ امیدوار کا چناؤ کریں گے، کسی بھی امیدوار کوجیت کیلئے 538 میں سے 270 الیکٹورل ووٹ درکار ہیں ، 435ارکان نمائندگان،  33سینیٹرزاور 13ریاستوں کےگورنرز کابھی چناؤ ہوگا۔
انتخابی معرکے کا آغاز

امریکہ میں  6مختلف ٹائم زونز میں پولنگ کاآغاز اوراختتام مختلف اوقات میں ہوگا، 18 کروڑ سے زائد افراد حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

ابتدائی ووٹنگ پولز میں کہیں کملا ہیرس آگے تو کہیں ٹرمپ کو برتری حاصل ہے ، ابتدائی ووٹنگ میں نارتھ کیرولینا میں ووٹنگ کی شرح 55 فیصد ریکارڈ،جارجیا میں 50 اور ٹینیسی میں 49 فیصد ووٹ کاسٹ ہوگئے، ٹیکساس اور فلوریڈا میں 47،47 فیصد ووٹرز نے حق رائے دہی استعمال کیا۔

امریکی ریاست نیو ہیمپشائر سے پہلے نتیجے کا اعلان

نیو ہمپشائر کے چھوٹے قصبے ڈکس ویلی نوچ میں ووٹ رات 12 بجے ووٹ ڈالے گئے جہاں کل 6 ووٹوں میں سے 3 کملا ہیرس اور 3 ڈونلڈ ٹرمپ نے حاصل کئے۔

برطانوی میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈکسول نوچ میں مقیم کمیونٹی میں آدھی رات کو ووٹ ڈالنے کی روایت ہے تاہم  نیو ہیمپشائر کے باقی حصوں میں پولنگ کا عمل مقامی وقت کے مطابق صبح گیارہ بجے ہی شروع ہو گا۔
 سوئنگ سٹیس فیصلہ کن

ریپبلکن کے ٹرمپ اور ڈیموکریٹ کی کملا ہیرس میں کانٹےکامقابلہ متوقع ہے جبکہ 7سوئنگ اسٹیٹس امیدواروں کیلئے فیصلہ کن ہوں گی ، معلق ریاستوں کے 93 الیکٹورل ووٹ بھی انتہائی اہمیت کے حامل ہیں ۔

سوئنگ ریاستوں میں سے مشی گن میں امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہو گا ، رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق ہیرس یا ٹرمپ 43 ریاستوں میں کافی حد تک یا آسانی کے ساتھ برتری رکھتے ہیں، جہاں سے انہیں 200 یا اس سے زیادہ الیکٹورل ووٹ مل سکتے ہیں، ان میں سے کسی ایک ریاست میں اپ سیٹ کو چھوڑ کر انتخابی نتیجے کا انحصار بقیہ سات سوئنگ اسٹیٹس کے نتائج پر ہو گا۔

عرب میڈیا کے مطابق حال ہی میں کیے جانیوالے امریکی جریدوں کے ایک سروے میں ریاست پنسلیونیا میں ٹرمپ اور کملا 48 فیصد ووٹ لے کر برابر مقابلے میں ہیں ، اسی دوران 538 نیشنل پولزٹریکر کے مطابق ہیرس کو ٹرمپ پر ایک پوائنٹ کی برتری حاصل ہے ۔

مسلم ووٹرز اس انتخابی عمل میں بھرپور شرکت کر رہے ہیں، جس کا ایک بڑا سبب غزہ کے بحران پر امریکی حمایت کے خلاف ردعمل بھی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس کے جیت کے دعوے

ریپبلکن پارٹی کے امیدور ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم کی آخری تقریر میں اپنی حریف کملا ہیرس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انھیں ’بائیں بازو کی بنیاد پرست احمق‘ قرار دیا ہے۔
ڈیموکریٹ پارٹی کی امیدوار کملا ہیرس نے اپنی آخری انتخابی ریلی سے خطاب میں کہا ہے کہ وہ ملک کی اگلی صدر بننے کے لیے تیار ہیں۔

غیرملکی ووٹرز

امریکی صدر کےانتخاب میں غیرملکی افراد بھی ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے پرجوش ہیں ، پاکستانی اوربھارتی نژاد شہری اپنے پسندیدہ امیدوار کوووٹ دینے کیلئے تیارہیں ، پاکستانی امریکن کمیونٹی کی ڈاکٹرز اور مختلف شعبوں میں خدمات انجام دینے والی خواتین ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے پرعزم ہیں ، کمیونٹی نے غزہ جنگ خاتمے کا مطالبہ کردیا۔

پاکستان نژادامریکی بھی الیکشن کی دوڑ میں شامل

پاکستان نژادامریکی شہری بھی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں ، ڈیموکریٹ ٹکٹ پر ٹیکساس سے سلیمان لالانی اور سلمان بھوجانی کی پوزیشن مضبوط ہے جبکہ مشی گن سے ڈیموکریٹ کے ٹکٹ پر عائشہ فاروقی، نیویارک سے ری پبلکن ٹکٹ پر عامر سلطان امیدوار ہیں ۔ پینسلوانیا سے مریم صبیح اور ایرن بشیر بھی مقابلے میں شامل ہیں۔

سکیورٹی اقدامات

امریکی الیکشن کیلئے امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے غیر معمولی سکیورٹی اقدامات کیے گئے ہیں، ریاست اوریگان، واشنگٹن اور نیو اڈا میں نیشنل گارڈ فعال کردیے گئے جبکہ خطرات پر نظر رکھنے کیلئے ایف بی آئی نے کمانڈ پوسٹ قائم کردی ۔

ملک بھر میں ایک لاکھ کے قریب پولنگ سٹیشنز پر سکیورٹی بڑھا دی گئی، پولنگ عملے کیلئے پینک بٹن، چھتوں پر خصوصی مسلح ٹیمیں تعینات ہوں گی، یہ پینک بٹن ایمر جنسی صورتحال میں استعمال کیے جائیں گے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق الیکشن کے روز نیشنل گارڈ کو اسٹینڈ بائی رکھا جائے گا، ایریزونا، مشی گن ، نیواڈا سمیت 19 ریاستوں میں 2020 سے الیکشن سکیورٹی قوانین نافذ ہیں۔

واضح رہے کہ امریکہ میں صدارتی انتخاب ہر چار سال بعد ہوتا ہے، امریکی آئین کے مطابق ایک فرد دو مرتبہ سے زیادہ صدر کے عہدے پر فائز نہیں رہ سکتا، نومبر 2024 میں صدارتی انتخاب جیتنے والے امیدوار کی حکومت جنوری 2025 میں قائم ہو گی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں