اتحادی حکومت کے 15 ماہ میں پٹرول کی قیمتوں میں 82 فیصد اضافہ

لاہور (دنیا انویسٹی گیشن سیل) پی ڈی ایم اتحادی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے پیٹرول کی قیمتوں میں 82 فیصد اضافہ کیا جا چکا ہے۔

ماضی کی حکومتوں کا جائزہ لیا جائے تو پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اگست 2018 سے اپریل 2022 تک پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 57 فیصد، 2013 میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں 12 فیصد، جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی 2008 میں قائم ہونے والی حکومت کے دوران پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 64 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔

پی ڈی ایم اتحادی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے پیٹرول کی قیمتوں میں 82 فیصد اضافہ کیا جا چکا ہے، پاکستان اسٹیٹ آئل کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ 15 ماہ کے عرصے میں پیٹرول کی قیمتوں میں 34 بار رد و بدل کیا گیا، جس میں پیٹرول کی قیمتوں میں 12 بار اضافہ، 8 بار کمی جبکہ 14 بار پیٹرول کی قیمتوں میں استحکام دیکھنے میں آیا ۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان بدستور خطے میں مہنگا ، سری لنکاڈیفالٹ ہوکربھی سنبھلنے لگا

یاد رہے کہ شہباز شریف کے وزیراعظم کے منصب پر آنے سے قبل پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 150 روپے تھی، جس میں 12 بارمجموعی طور پر 123 روپے کا اضافہ کیا گیا، جس سے پیٹرول کی موجودہ قیمت 273 روپے پر پہنچ چکی ہے، اس دورحکومت میں مہنگائی کی اوسط شرح 26.4 فیصد رہی جبکہ ڈالر کی قدرمیں 57 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ۔

ماضی کی حکومتوں میں پیٹرول کی قیمتوں کا جائزہ لیا جائے تو پاکستان تحریک انصاف کی گزشتہ حکومت کے اقتدار میں آنے سے قبل پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 95 روپے تھی، جس میں سابقہ حکومت نے بتدریج 55 روپے کا اضافہ کرتے ہوئے 150 روپے فی لیٹر پر پہنچا دیا تھا، پاکستان تحریک انصاف نے اپنی حکومت کے دوران پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 68 بار رد و بدل کیا، جس میں سے 26 بار اضافہ، 18 بار کمی، جبکہ 24 بار پیٹرول کی قیمتوں کو مستحکم رکھا گیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ پاکستان تحریک انصاف حکومت کے دور میں فی لیٹر پیٹرول کی زیادہ سے زیادہ قیمت 16 فروری 2022 کو 160 روپے جبکہ کم سے کم قیمت یکم جون 2022 کو 75 روپے فی لیٹر تھی ۔پاکستان تحریک انصاف کے اس دور حکومت میں مہنگائی کی اوسط شرح 9.35 فیصد رہی جبکہ ڈالر کی قدر میں 49فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

یہ بھی پڑھیں: پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر حکومت کی وضاحت

جب جون 2013 میں پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اقتدار سنبھالا تو پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 100 روپے تھی، جو مئی 2018 میں 12 روپے کم ہو کر 88 روپے فی لیٹر تک آگئی ، مسلم لیگ (ن) نے اپنے پانچ سالہ دورِ حکومت میں پیٹرول کی قیمتوں میں 64 مرتبہ رد و بدل کیا، جس میں سے پیٹرول کی قیمتوں میں 23 بار اضافہ، 19 بار کمی جبکہ 22 مرتبہ پیٹرول کی قیمتوں کو مستحکم رکھا گیا۔

یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ حکومت کے دورانیہ میں فی لیٹر پیٹرول کی زیادہ سے زیادہ قیمت یکم اکتوبر 2013 کو 113 روپے، جبکہ کم سے کم قیمت یکم مارچ 2016 کو 63 روپے کی گئی تھی۔پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت کے اس دورانیے میں مہنگائی کی اوسط شرح 4.83 فیصد رہی جبکہ ڈالر کی قدرمیں 17 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

یہ بھی پڑھیں: مہنگائی کا طوفان، بازاروں میں کاروباری سرگرمیاں ماند پڑنے لگیں

مارچ 2008 میں بر سر اقتدار آنے والی پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے اپنے دور حکومت میں پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 64 فیصد اضافہ کیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے حکومت میں آنے سے قبل پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 63 روپے تھی، جسے پانچ سالہ دور میں 40 روپے اضافے کے ساتھ 103 روپے فی لیٹر تک پہنچا دیا گیا، پاکستان پیپلز پارٹی کے اقتدار میں پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 84 بار رد و بدل کیا گیا، جس میں 34 بار اضافہ، 28 بار کمی، جبکہ 22 بار قیمتوں کو مستحکم رکھا گیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران فی لیٹر پیٹرول کی کم سے کم قیمت 8 جولائی 2009 کو 50 روپے، جبکہ زیادہ سے زیادہ قیمت 24 ستمبر 2012 کو 108 روپے رہی، پیپلز پارٹی کے 5 سالہ دور حکومت میں مہنگائی کی اوسط شرح 13.68 فیصد رہی جبکہ ڈالر کی قدرمیں 57 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں