اقوام متحدہ نے شامی صدر بشارالاسد کے اختیارات محدود کرنے کی تجویز دے دی
شامی صدر کے 3 نائبین کے تقرر کی بھی سفارش، یہ عمل اپوزیشن کے ہاتھوں انجام پائے گا، عالمی ادارے کے ایلچی میستورا پیش رفت کے لیے پرجوش
شام کی اپوزیشن نے ملک کے مستقبل کا تعین کرنے کے حوالے سے یا عبوری مدت کے دوران بشارالاسد کا کوئی بھی کردار قبول کرنے سے صاف انکار کر دیا دمشق (این این آئی) شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسٹیفن ڈی میستورا نے اپوزیشن کی مذاکراتی سپریم کمیٹی کے وفد کو ایک تجویز پیش کی ہے جس میں بشار الاسد کو محدود اختیارات کے ساتھ اپنے منصب پر برقرار رکھنے کا خیال ظاہر کیا گیا ہے ۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ شامی صدر کے تین نائبین کا تقرر کیا جائے جن کا انتخاب اپوزیشن کرے ۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی نے اپوزیشن کے وفد میں شامل ایک مذاکرات کار کے حوالے سے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ شامی اپوزیشن نے اس تجویز کو یکسر مسترد کردیا ہے ۔ وفد کے رکن نے واضح کیا کہ دی میستورا نے یہ تجویز اس لیے پیش کی ہے کہ پیش رفت کی راہ ہموار ہو۔ اب تک کسی نوعیت کی کامیابی کا امکان ہی پیدا نہیں ہو رہا۔ ذرائع کے مطابق شامی اپوزیشن کے ترجمان نے کہا کہ شام کے مستقبل کا تعین کرنے اور عبوری مدت کے دوران کسی بھی مرحلے پر اب بشار الاسد کا کوئی بھی کردار قابل قبول نہیں۔ اس کا تجربہ لیبیا، عراق اور کانگو میں ہوچکا ہے ۔ اپوزیشن کے ترجمان نے کہا کہ عبوری حکمراں سیٹ اپ لانے سے قبل آئین تیار کرنا ملک کے لیے مزید مشکلات پیدا کرے گا۔ اقوام متحدہ مذاکرات کے جس روڈ میپ پر عمل کر رہی ہے اس کے مطابق چھ ماہ کے اندر اقتدار کی منتقلی ہو جانی چاہیے ۔ ادھر شام کے ایک طاقتور باغی گروہ الحرار الشام نے اقوام متحدہ کے زیرسرپرستی جنیوا میں جاری امن مذاکرات پر شدید تنقید کی ہے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس باغی گروہ نے ان مذاکرات میں شامل اپوزیشن وفد کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ زمین پر خراب ہوتے عسکری حالات سے بے خبر ہے ۔ الحرار الشام اسلامی شدت پسند گروہ ہے اور شامی تنازعے کا ایک بڑا عسکری فریق تصور کیا جاتا ہے ۔ اس گروپ کے مطابق روس اور ایران مل کر شامی حکومت کی مدد کرتے ہوئے مختلف مقامات پر عسکری طریقے سے قبضہ کر رہے ہیں، جب کہ اپوزیشن وفد مسلسل بات چیت پر اصرار کرتا دکھائی دیتا ہے ۔