مقبوضہ کشمیر :بھارت نے اہم عہدوں سے مسلمانوں کو ہٹا دیا

 مقبوضہ کشمیر :بھارت نے اہم عہدوں سے مسلمانوں کو ہٹا دیا

اہم پوسٹوں پر ہندو تعینات ،آزادی پسندوں کی جائیداد ضبطی کیلئے نئے افسر مقرر

سرینگر (اے پی پی،کے پی آئی )آر ایس ایس کی حمایت یافتہ نریندر مودی کی زیرقیادت فسطائی بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعدمقبوضہ وادی میں اپنے ہندوتوا ایجنڈے کی تکمیل کیلئے کشمیری مسلمانوں کو اہم عہدوں سے ہٹاکر ان کی جگہ ہندوؤں کوتعینات کر دیا۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو اہم عہدوں سے ہٹاکر ان کی جگہ ہندوؤں کوتعینات کر دیا۔ یہ پیشرفت اس وقت منظرعام پر آئی جب وادی کشمیر میں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی نام نہاد کشمیر انتظامیہ کے ایک اجلاس کی تصویرسامنے آئی جس کا حوالہ بھارتی نیوز پورٹل کی ایک رپورٹ میں دیاگیا تھا۔ تصویر میں لیفٹیننٹ گورنر جی سی مرمو کو بیوروکریٹس کے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دکھایاگیاتھا۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ اجلاس میں صرف ایک کشمیری مسلمان فاروق احمد لون شامل تھے جن کا تعلق وادی کشمیر سے ہے ۔ رپورٹ میں سابق نام نہاد وزیر غلام حسن میر کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ سول بیوروکریسی ، پولیس اور عدلیہ کہیں بھی کشمیری مسلمان موجود نہیں ہیں انہیں بھی ہٹادیاگیا ہے اور سسٹم مکمل طورپر عدم توازن کا شکار ہے ۔دوسری طرف بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت آزادی پسند نوجوانوں اور کارکنوں کی اراضی اور جائیدادیں ضبط کرنے کیلئے 44 نئے افسروں کا تقررکیا ہے ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق افسروں کو آزادی پسند نوجوانوں اور کارکنوں کی نشاندہی کرنے اور ان کی جائیدادیں ضبط کرنے کا کام سونپا گیا ہے ۔مقبوضہ کشمیر میں عیدالاضحی سے ایک روز قبل قابض بھارتی فوج نے کئی علاقوں کا محاصرہ کرکے تلاشی آپریشن تیز کردیا اس دوران کئی کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا،کشمیریوں نے بھارتی فوج کی ظالمانہ کارروائیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی کئے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں