بھارت اپنے کیے کی کتنی قیمت چکائے گا ،یہ ابھی واضح نہیں

 بھارت اپنے کیے کی کتنی قیمت چکائے گا ،یہ ابھی واضح نہیں

اوٹاوہ (دنیا مانیٹرنگ )کینیڈا اور بھارت کے تعلقات میں خرابی کچھ عرصے سے واضح تھی، جی 20 اجلاس میں جہاں دیگر مغربی رہنماؤں نے مودی کے ساتھ طویل ملاقاتیں کیں۔

دی اکانومسٹ کی رپورٹ کے مطابق نئی دہلی میں کینیڈا کے وزیراعظم ٹروڈو کو سائیڈ لائن پر صرف دس منٹ کی ملاقات کے ساتھ چلتا کیا گیا،مسکراتے ہوئے مودی نے اپنے گلے میں ریشم کا اسکارف لپیٹ رکھا تھا جسے اب ایک مضحکہ خیز استقبال سمجھا جا رہا ہے ، جی 20 اجلاس سے قبل کینیڈا نے اپنی سرزمین پر خالصتانی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا الزام بھارت پر عائد کر تے ہو ئے اپنی انٹیلی جنس سروس کے سربراہ کو خاموشی سے نئی دہلی بھیج کر کشیدگی کم کرنے کی کوشش کی تھی۔ مگر اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔اب یہ واضح نہیں ہے کہ بھارت اپنے کیے کی کتنی بھاری قیمت ادا کرے گا۔اگر کینیڈا کے وزیراعظم ٹروڈو کا الزام درست ہے ، تو یہ قتل مغرب میں بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی کارستانیوں کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔ ‘را ’ جسے سی آئی اے کی مدد سے 1968 میں مقامی انٹیلی جنس بیورو سے علیحدہ کر کے تیا ر کیا گیا وہ بنیادی طور پر پاکستان، چین اور دیگر ہمسایہ ممالک میں انٹیلی جنس معلومات جمع کرنے اور کارروائیاں کرنے پر توجہ مرکوز رکھتی تھی ۔ اس پر الزام ہے کہ وہ بھارت کے ہمسایہ ممالک پر اثر انداز ہونے اور بعض اوقات اپنے دشمنوں کو گرفتار کرنے اور انہیں ہلاک کرنے کے سیاہ کارنامے انجام دیتی رہی ہے ۔ لیکن اسکے مغرب میں اس طرح کے بھیانک حملے کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی ۔ کینیڈا کو امریکہ، آسٹریلیا، برطانیہ اور نیوزی لینڈ سے جوڑنے والے مغربی جاسوسی معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے ایک یورپی سابق انٹیلی جنس اہلکار کا کہنا ہے کہ ’’فائیو آئیز ملک میں اس طرح کی کارروائی کا ارتکاب پاگل پن ہوگا‘‘۔ بھارت اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کی تقلید کا خواہشمند ہے ، جس کے مشہور لمبے بازو دور دراز کے دشمنوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ لیکن اسے روس کی صف میں کھڑے کیے جانے کا خطرہ ہے ، جس کی بیرون ملک قتل کی کارروائیوں نے وسیع پیمانے پر مذمت اور مغربی پابندیوں کو جنم دیا ہے ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں