بھارت کینیڈا کے شہریوں کیلئے ویزےبند،سفارتکاروں کو دھمکیاں

نئی دہلی ،اوٹاوا ( دنیا مانیٹر نگ ، نیوز ایجنسیاں) کینیڈا میں خالصتان تحریک کے رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزامات کے بعد بھارت نے کینیڈا کے شہریوں کیلئے ویزے بند کردئیے۔۔۔
انتہاپسند ہندوئوں نے سوشل میڈیا پر سفارتکاروں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں جبکہ دوسری جانب ایک اور سکھ رہنما سکھدول سنگھ ڈونیکے کو قتل کردیاگیا۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سکھدول سنگھ کو کینیڈین شہر ونی پیگ میں گولی ماری گئی، وہ بھارت کو انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل تھے ، وہ 2017میں کینیڈا منتقل ہوئے ۔ بڑھتی کشید گی کے باعث کینیڈا میں بھارتی مشن نے کینیڈین شہریوں کیلئے ویزوں کا اجرا غیر معینہ مدت کیلئے معطل کردیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارتی مشن نے کہا کہ آپریشنل وجوہات کے باعث بھارتی ویزوں کا اجرا آئندہ نوٹس تک معطل کیا ہے ، تاہم اس حوالے سے کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا۔ادھر انتہا پسند ہندوؤں کی کینیڈین سفارت کاروں کو سنگین نتائج کی دھمکیوں کے بعد بھارت میں کینیڈا کے ہائی کمیشن نے تھریٹ الرٹ جاری کر دیا۔ کینیڈین مشن نے ایک بیان میں کہاکہ موجودہ کشیدگی کے پیش نظر ہم اپنے سفارت کاروں کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔
بعض سفارت کاروں کو سوشل میڈیا پر دھمکیاں موصول ہونے کے بعد احتیاطی اقدامات کے تحت گلوبل افیئرز کینیڈا، بھارت میں اپنے عملے کی تعداد کاجائزہ لے رہا ہے ، تاہم بھارت سے ہم توقع کرتے ہیں کہ وہ ہمارے سفارت کاروں اور قونصلر ز کو اسی طرح سکیورٹی فراہم کرے گا جیسے ہم بھارتی سفارتی عملے کو فراہم کرتے ہیں۔مبصرین کے مطابق موجودہ صورتحال برقرار رہی تو کینیڈین حکومت اپنے بھارتی سفارت خانے بند کر سکتی ہے ۔ ترجمان کینیڈین ہائی کمیشن نے کہا کہ کینیڈین شہریوں کو ویزا معطلی اور سٹاف کو موصول دھمکیوں کا بھارتی حکومت نے کوئی جواب نہیں دیا ۔ دوسری جانب کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے نیویارک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بھارت پر زور دیا ہے کہ سکھ رہنما کے قتل کی تحقیقات میں تعاون کرے ، کینیڈا بھارت کو اشتعال نہیں دلا رہا ، نہ ہی مسائل پیدا کر رہا ہے ، معاملہ قانون کی حکمرانی کا ہے ۔ سکھ علیحدگی پسند رہنما کا قتل سنگین معاملہ ہے ، جسے سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے اور ہم یہی کر رہے ہیں، انصاف کیلئے کارروائی کو آگے بڑھایا جائے گا،کینیڈا میں انصاف کا نظام سخت اور آزاد ہے ، ہمیں کینیڈین نظام کے احترام کو یقینی بنانا ہے ۔