غزہ میں تباہی و بربادی،بھوک،پیاس:75سال میں اسرائیل کے سب سے ہولناک فضائی حملے،شہر ملیا میٹ،یہودی ریاست کے ساتھ کھڑے ہیں،اسے جو چاہیے ہوگا دینگے:امریکی صدر

مقبوضہ بیت المقدس ( غزہ ، نیوز ایجنسیاں ، دنیا مانیٹرنگ)اسرائیلی جارحیت اور مظالم کے خلاف حماس کا طوفان الاقصیٰ چوتھے روز میں داخل ہو گیا ،پانی ، بجلی و خوراک بند ہونے کے بعد اہل غزہ کو بد ترین تباہی و بر بادی اور بھوک،پیاس کا سامنا ہے ۔
75سال میں اسرائیل کے سب سے ہولناک فضائی حملے جاری ہیں ، شہر ملیامیٹ ہو گیا غزہ کے علاقے ملبے کا ڈھیر بن گئے جبکہ امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ یہودی ریاست کیساتھ کھڑے ہیں ، اسے جو چاہیے ہوگا دینگے ۔اسرائیل اور حماس میں لڑائی سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد1900سے زائد ہو گئی ہے ، حماس نے اسرائیل کے شہر عشقلان پر ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد حملہ کر دیا جبکہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کا غزہ کی پٹی کا مکمل محاصرہ جس سے شہری زندگی کی بقا کے لیے ضروری اشیا سے محروم ہوجائیں، عالمی قانون کے تحت ممنوع ہے ۔انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر نے کہا کہ لوگوں کے وقار اور جانوں کا احترام کیا جانا چاہیے ۔امریکا میں قائم اسرائیلی سفارتخانے نے اسرائیل میں ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار سے بڑھنے کی تصدیق کی ہے ۔اسرائیلی سفارت خانے کے بیان کے مطابق اب تک کم از کم 1100 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے سفارتخانے نے کہا کہ ان حملوں میں 3418 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے جبکہ اسرائیلی فوج نے ملک کے جنوبی حصے پر بڑے پیمانے پر کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس کے عسکریت پسندوں کی ایک ہزار 500 کے قریب لاشیں ملی ہیں۔اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 850 ہوگئی ہے جب کہ 3800 سے زائد زخمی ہیں۔غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں میں حماس کے 2 سینئر رہنما جاں بحق ہو گئے ۔
حماس نے اپنے 2 سینئر رہنماؤں کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ زکریا معمر اور جواد ابوشمالہ حماس کی پولٹ بیورو کے رکن تھے ، زکریا معمر شعبہ معاشیات کے سربراہ جبکہ جواد ابوشمالہ شعبہ قومی تعلقات کے سربراہ تھے ۔دوسری جانب اسرائیلی افواج نے کہا ہے کہ تل ابیب سمیت اور پورے اسرائیل میں سائرن بجائے جا رہے ہیں۔اسرائیلی فوج کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ اب تک غزہ سے اسرائیل پر 4500 سے زیادہ راکٹ داغے جا چکے ہیں۔حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہانیے کا کہنا ہے کہ وہ اپنی قید میں موجود یرغمالیوں پر اسرائیل سے اس وقت تک مذاکرات نہیں کریں گے جب تک لڑائی ختم نہیں ہو جاتی۔انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ ‘ہم نے ان تمام سٹیک ہولڈرز کو بتا دیا ہے جنھوں نے ہم سے اسرائیلی یرغمالیوں سے متعلق رابطہ کیا کہ یہ فائل تب تک نہیں کھلے گی جب تک جنگ ختم نہیں ہوتی اور (ان کی رہائی) کے مطالبات کسی قیمت پر ہی مانے جائیں گے ۔اسرائیل کے وزیراعظم کی جانب سے حماس کے خلاف جوابی کارروائی کے اعلان کے بعد منگل کی صبح اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ شہر کے مرکز میں بمباری کی۔اسرائیل کی سڑکوں اور گلیوں میں کئی دہائیوں میں پہلی بار گھمسان کا رن پڑا ہے ۔غزہ پر اسرائیلی حملوں میں برطانیہ میں فلسطینی مشن کے سربراہ حسام زملوٹ کے 7 رشتے دار بھی شہید ہوگئے ۔ برطانوی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے فلسطینی مشن کے سربراہ نے کہا کہ جس عمارت کونشانہ بنایا گیا وہ زمین بوس ہوگئی۔انہوں نے بتایا کہ اس حملے میں ان کی کزن، اس کا شوہر، ساس ، دو بچے اور دو مزید عزیز جاں بحق ہوئے ۔حسام نے بتایا کہ ان کی کزن اور ان کے گھرانے کا تعلق ہرگز حماس سے نہیں تھا۔فلسطینی وزیر صحت نے تصدیق کی ہے کہ شہدا کی تعداد 850 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 4 ہزار سے زائد بچے اور شہری زخمی ہوئے ہیں۔ادھر لبنان کی حزب اللہ نے اسرائیلی سرزمین پر مارٹر شیلز سے حملے کیے جس سے بڑے پیمانے پر اسرائیلیوں کی ہلاکتوں کا امکان ظاہر کیا گیا ہے ۔
اسرائیل نے بھی لبنان پر میزائل داغے تاہم کسی نقصان کی اطلاع تاحال موصول نہیں ہوئی۔ اب سے کچھ دیر قبل بھی حزب اللہ نے اسرائیلی ٹینک پر راکٹ فائر کیے جس سے فوجی ٹینک مکمل تباہ ہوگیا ۔فلسطین کی مزاحمت پسند تنظیم حماس نے اسرائیل کے ایف 16 طیاروں کو بھی نشانہ بنانا شروع کردیا۔ منگل کو لبنانی میڈیا نے ویڈیو جاری کی جس میں مزاحمتی تنظیم کے افراد کو اسرائیل کے ایف 16طیاروں کو زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں سے نشانہ بناتے ہوئے دیکھا گیاتاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ غزہ پر حملے کیلئے آنے والے ان طیاروں کو حماس کی القسام بریگیڈز کی جانب سے نشانہ بنائے جانے میں کامیابی ہوئی یا نہیں۔یمن کے حوثی گروپ نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا نے غزہ میں مداخلت کی تو حوثی ڈرون اور میزائلوں سے اس کا جواب دیں گے ۔حوثی سربراہ عبدالمالک الحوثی کا کہنا ہے کہ امریکا نے غزہ میں مداخلت کی تو ڈرون اور میزائلوں سے جواب دیں گے ۔عبدالمالک الحوثی نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں امریکی مداخلت پر ڈرون اور میزائلوں سے حملوں سمیت دیگر عسکری اقدامات کریں گے ۔ادھر امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی قوم سے اپنا خطاب ان الفاظ سے کیا کہ اسرائیل پر یہ حملے سراسر شیطانی عمل ہے ۔صدر بائیڈن نے حماس کو خون کا پیاسا قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو کچھ اسرائیل میں دیکھنے میں آیا وہ داعش جیسی تنظیموں کے بدترین مظالم کی یاد تازہ کر رہا ہے ۔ امریکی صدر نے کہا کہ ایک ہزار سے زائد اسرائیلیوں کو قتل کیا گیا جن میں 14 امریکی شہری بھی شامل ہیں۔صدر بائیڈن نے کہا کہ حماس کو فلسطین کے عوام سے کوئی غرض نہیں ، وہ فلسطینی عوام کو ‘ہیومن شیلڈ’ کے طور پر استعمال کر رہی ہے ۔انھوں نے کہا کہ دکھ کی بات یہ ہے کہ یہ یہودیوں کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ ان کے مطابق ان حملوں نے گزشتہ صدی کے دوران رونما ہونے والے یہود دشمن واقعات کی دکھ بھری یادیں تازہ کر دی ہیں۔اس خطے سے آنے والی کچھ خبریں بہت المناک ہیں۔ ان واقعات کی تفصیلات بتاتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اسرائیل کو وہ سب کچھ ملے گا جو ان حملوں کے جواب کے لیے اسے چاہیے ۔ غزہ کے علاقے بھی ملبے کا ڈھیر بنے ہوئے ہیں غیر ملکی صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے لیفٹیننٹ کرنل رچرڈ ہیچ نے کہا کہ وہ فلسطینی پناہ گزینوں کو مشورہ دیں گے کہ وہ مصر کے ساتھ غزہ کی جنوبی سرحد پر واقع رفح کراسنگ کے ذریعے باہر نکل جائیں۔تاہم بعد ازاں جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ رفح کراسنگ گزشتہ روز کُھلی تھی لیکن اب اسے بند کر دیا گیا ۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے سرکاری ٹیلی ویژن پر خطاب میں کہا کہ آنے والے دنوں میں ہم اپنے دشمنوں کے ساتھ جو کچھ کریں گے وہ نسلوں تک انہیں یاد رہے گا۔اسرائیل کے فضائی حملوں کے جواب میں حماس کے مسلح ونگ کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا کہ جب بھی اسرائیل غزہ میں شہریوں کو ان کے گھروں میں نشانہ بنائے گا تو گروپ پیشگی اطلاع کے بغیر ایک اسرائیلی شہری کو ہلاک کر دے گا۔اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے حماس کو یرغمالیوں میں سے کسی کو نقصان پہنچانے کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا کہ جنگی جرم کو معاف نہیں کیا جائے گا۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے یرغمالیوں اور لاپتا افراد کے بحران سے نمٹنے کے لیے ایک سابق فوجی کمانڈر کو مقرر کیا ہے ۔اسرائیلی فضائیہ نے منگل کی صبح ایک تازہ بیان میں کہا کہ اس نے غزہ میں حماس اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کے 200 ٹھکانوں کو راتوں رات فضائی حملوں سے نشانہ بنایا ہے ۔اسرائیلی ڈیفنس فورس (آئی اے ایف) نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ اس کے درجنوں جنگی طیاروں نے راملہ اور خان یونس کے علاقوں پر حملے کئے ، کمانڈنٹ اور کنٹرول سینٹرز سمیت متعدد اہداف کو تباہ کر دیا گیا۔اسرائیل کی جانب سے غزہ کو ایندھن، بجلی اور پانی کی فراہمی بند کیے جانے کے بعد عالمی ادارہ صحت نے یونیسیف کے ساتھ مل کر علاقے میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی کے لیے راہداری بنانے کا مطالبہ کیا ہے ۔غزہ کو مصر سے ملانے والے سرحدی راستے رفح بارڈر کراسنگ کو گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران اسرائیل نے 2 مرتبہ فضائی حملے کا نشانہ بنایا۔ نیوز ایجنسی کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا کہ مصری اور فلسطینی دروازوں کے درمیانی علاقے پر اسرائیلی حملے سے ایک ہال کو نقصان پہنچا جوکہ فلسطینی کی سائیڈ پر ہے ۔
مصری گروپ برائے انسانی حقوق نے کہا کہ اسرائیلی حملے کے بعد کراسنگ کو بند کر دیا گیا۔اسرائیل کو جنوبی لبنان سے بھی راکٹ حملوں کاسامنا، گزشتہ روز سینکڑوں راکٹ اسرائیل پر داغے گئے ، جس پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل نے جنوبی لبنان پر راکٹ برسائے ۔ نیوز ایجنسی کے مطابق فوجی ذرائع نے بتایا کہ جنوبی لبنان کے قصبے القلیلہ سے راکٹ اسرائیل کے شمالی علاقے گلیل میں داغے گئے ، جوابی کارروائی میں لبنان سے کسی جانی نقصان کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی۔اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کی حکمران اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کی پالیسیوں پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے ، خود اسرائیلی وزیر انصاف یاریف لاوین نے ہنگامی طور پر نئی قومی حکومت کا مطالبہ کر دیا ۔امریکا کے شہرنیویارک میں اسرائیل اور فسلطین کے حق میں ریلیاں نکالی گئیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق نیویارک پولیس نے ریلی کے دوران رکاوٹیں لگاکر مظاہرین کو ایک دوسرے سے دوررکھا جب کہ برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں بھی اسرائیل اور فلسطین کے حق میں ریلیاں نکالی گئیں۔ادھرسپین کے شہر میڈرڈ میں اسرائیلی حملوں کے خلاف اور فلسطینیوں سے اظہار یک جہتی کے لیے احتجاج کیاگیا، یونان کے دارالحکومت ایتھنز میں اسرائیلی سفارتخانے کے باہر احتجاج کیا گیا جہاں مظاہرین نے فری فلسطین کے نعرے لگائے ۔آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں بھی مظلوم فلسطینیوں کے حق میں ریلی نکالی گئی اور بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں اسرائیلی سفارتخانے کے باہر صیہونی ریاست سے اظہار یکجہتی کیلئے لوگ جمع ہوئے ۔روسی جمہوریہ چیچنیا کے سربراہ رمضان قادریوف نے فلسطینیوں کی حمایت کرتے ہوئے جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے اور ساتھ ہی اپنے فوجی امن مشن کے طور پر فلسطین بھیجنے کی بھی پیشکش کی ہے ۔