بائیڈن صدارتی دوڑ سے دستبردار، کملا ہیرس کو نامزد کرنے کی حمایت: نئے ڈیموکریٹ امیدوار کو شکست دینا آسان: ٹرمپ

واشنگٹن(اے ایف پی، رائٹرز، اے پی)پارٹی کے شدید دباؤ اور طبی مسائل کے باعث امریکی صدر بائیڈن نومبر 2024 میں ہونے والے صدارتی انتخابات کی دوڑ سے دستبردار ہوگئے، انہوں نے کملا ہیرس کو صدارتی امیدوار نامزد کرنے کی حمایت بھی کر دی۔
دوسری جانب سابق امریکی صدر ٹرمپ نے بائیڈن کے دستبردار ہونے کے اعلان پر اپنے ردعمل میں کہا نئے ڈیمو کریٹ امیدوار کو شکست دینا آسان ہوگا۔تفصیلات کے مطابق بائیڈن صدارتی دوڑ سے دستبردار ہوگئے، انہوں نے ایکس پر کہا کہ اپنے فیصلے پرقوم سے بات کروں گا،بقیہ مدت صدر کے طور پر فرائض کی تکمیل پر توجہ دوں گا۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا دوبارہ انتخاب لڑنے کا ارادہ رہا ہے، میری دستبرداری پارٹی اور ملک کے بہترین مفاد میں ہے۔ صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دینا زندگی کا سب سے بڑا اعزاز رہا ہے۔ علاوہ ازیں صدر بائیڈن نے قوم کے نام خط میں لکھا کہ میرے امریکی دوستو گزشتہ ساڑھے تین برسوں میں ہم نے بحیثیت قوم بہت ترقی کی۔ آج امریکا دنیا کی سب سے مضبوط معیشت رکھتا ہے۔ ہم نے اپنی قوم کی تعمیر نو ، بزرگوں کیلئے ادویات کے اخراجات کو کم کرنے، اور امریکیوں کی ریکارڈ تعداد تک سستی صحت کی دیکھ بھال کو پھیلانے میں تاریخی سرمایہ کاری کی ۔ ہم نے دس لاکھ سابق فوجیوں کو انتہائی ضروری دیکھ بھال فراہم کی ۔ 30 سال میں پہلا گن سیفٹی قانون پاس کیا۔
سپریم کورٹ میں پہلی افریقی امریکی خاتون کو مقرر کیا، آب و ہوا سے متعلق قانون پاس کیا۔ میں جانتا ہوں کچھ بھی آپکے بغیر نہیں ہو سکتا تھا، ہم نے وبائی مرض کے بعد کے بدترین معاشی بحران پر قابو پایا۔ جمہوریت کی حفاظت کی ،پوری دنیا میں اپنے اتحاد کو زندہ اور مضبوط کیا ۔ میں اس ہفتے کے آخر میں قوم سے اپنے فیصلے پرمزید تفصیل سے بات کروں گا۔ تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے مجھے دوبارہ منتخب کرنے کے لیے محنت کی۔دوسری جانب بائیڈن کے صدارتی انتخابات کی دوڑ سے دستبردار ہونے پر انکے حریف امیدوار ٹرمپ نے اپنے ردعمل میں سی این این سے گفتگو کرتے بائیڈن کو امریکی تاریخ کا واحد بدترین صدر قراردیدیا۔انہوں نے کہا یہ واضح نہیں ہے کہ بائیڈن کے بعد ڈیموکریٹس کی جانب سے کون امیدوار ہوگا، تاہم نائب صدر کملا ہیرس کو صدارتی الیکشن میں شکست دینا بائیڈن کے مقابلے میں اور آسان ہوگا۔بعد ازاں اپنی سوشل میڈیا سائٹ ٹرتھ سوشل پر اپنے بیان میں ٹرمپ نے جوبائیڈن کو بددیانت قرار دیتے کہا جو بائیڈن صدر بننے کی دوڑ میں شامل ہونے کے بالکل اہل نہیں تھے، انہوں نے صرف جھوٹ اور جعلی خبروں کے باعث یہ عہدہ حاصل کیا۔
انکے آس پاس موجود لوگ جن میں انکے ڈاکٹر اور میڈیا کے نمائندے شامل ہیں وہ جانتے تھے کہ بائیڈن صدر بننے کے قابل نہیں ۔ اب دیکھ لیں کہ بائیڈن ہمارے ملک کو کیا نقصان پہنچا چکے ہیں، لاکھوں لوگ سرحد عبور کرکے بغیر کسی جانچ پڑتال کے ہمارے ملک میں داخل ہو رہے ہیں جن میں بہت سے جیلوں سے نکل کر آئے ہیں تو کوئی مینٹل ہسپتال سے آیا ہے اور بہت سے دہشتگرد بھی ہیں لیکن ہم اس نقصان کا جلد ازالہ کریں گے اور امریکا کو دوبارہ عظیم بنائیں گے ۔ دریں اثنا ٹرمپ نے مشی گن میں ریلی سے خطاب کرتے کہا مخالف کہتے رہتے ہیں کہ میں جمہوریت کیلئے خطرہ ہوں، میں نے تو پچھلے ہفتے جمہوریت کیلئے گولی کھائی، ڈیموکریٹ پارٹی کا تمسخر اڑاتے کہا کہ انہیں تو یہ تک پتا نہیں کہ ان کا صدارتی امیدوار کون ہے ؟، ڈیموکریٹ جمہوری جماعت نہیں بلکہ یہ جمہوریت کی دشمن ہے ۔ادھر بائیڈن کے وائٹ ہاؤس کی دوڑ سے دستبرداری نے ڈیموکریٹک صدارتی ٹکٹ پر ایک خلا چھوڑ دیا ہے جسے اب پُر کرنے کے لیے ممکنہ متباد ل امیدوار کملا ہیرس پر نظر ہے۔ امریکی نائب صدر59 سالہ کملا ہیریس کے باپ کا تعلق جمیکا اور ماں ہندوستانی ہے۔ وہ کیلیفورنیا کی اٹارنی جنرل کے طور پر خدمات انجام دینے والی پہلی سیاہ فام اور پہلی خاتون تھیں اور پھر جنوبی ایشیائی نسل کی پہلی امریکی سینیٹر تھیں۔
ایوان کے سپیکر مائیک جانسن نے ایک بیان میں کہا اگر بائیڈن صدر کے لیے انتخاب لڑنے کے قابل نہیں تو وہ صدر کے طور پر کام کرنے کے قابل بھی نہیں ہیں۔ انہیں فوری استعفیٰ دے دینا چاہیے ۔ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئر مین جمائم ہیریسن نے کہا ہے کہ نئے نامزد امیدوار کو منتخب کرنے کے لیے شفاف اور منظم عمل کا انعقاد کیاجائیگا ۔متحدہ ڈیموکریٹک پارٹی کے طور پر آگے بڑھنے کے لیے ایسے امیدوار کو مامزد کرے گی جو نومبر میں ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دے سکے۔ واضح رہے گزشتہ ماہ سابق صدر ٹرمپ کیساتھ مباحثے کے دوران بائیڈن کو ناقص کارکردگی اور صحت کے مسائل پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا، ڈیموکریٹک پارٹی اور ان کے اتحادی بائیڈن پر دستبردار ہونے کیلئے مسلسل دباؤ ڈال رہے تھے، علاوہ ازیں صدر کی دستبرداری کیلئے کئی مقامات پر ریلیاں بھی نکالی گئی تھیں۔