یحییٰ سنوار اسرائیل پر حملے کے ماسٹر مائنڈ،پیدائش سے شہادت تک کا سفر

یحییٰ سنوار اسرائیل پر حملے کے ماسٹر  مائنڈ،پیدائش سے شہادت تک کا سفر

غزہ (دنیا مانیٹرنگ ) اسماعیل ہانیہ کی شہادت کے بمعد ان کی جگہ نئے سربراہ یحیی سنوار کو بھی شہید کر دیا گیا ، سنوار کوسات اکتوبر 2023 کے حماس کے اسرائیل پر حملے کا ماسٹر مائنڈ میں سے ایک سمجھا جاتا ہے ۔

اسرائیل کے غزہ میں آپریشنز کے آغاز کے بعد سے وہ مطلوب ترین افراد میں سے ایک تھے جنہیں اسرائیل نے مارنے کا عزم کر رکھا تھا۔ غزہ پر حملے کے دوران اسرائیل انہیں تلاش کرنے کی ناکام کوششیں کرتا رہا ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ پر حملہ آور اسرائیلی فوج ڈرونز، حساس جاسوسی آلات اور انسانی انٹیلی جنس کی مدد سے سنوار کو تلاش کرتی ہے لیکن اب تک ان کا سراغ نہیں مل سکا تھا۔ ممکنہ طور پر وہ غزہ کی زیر زمین سرنگوں میں کہیں روپوش تھے ۔ اسرائیل نے سنوار کو ختم کرنے کا عہد کر رکھا تھا جبکہ وزیر اعظم نیتن یاہو نے ان کا موازنہ ہٹلر سے کیا تھا۔غزہ پر اسرائیلی حملے کے دوران اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں یحیی سنوار کا نام سب سے زیادہ منظر عام پر آیا تھا اور کہا گیا تھا کہ یہ تبادلہ انہی کی وجہ سے ممکن ہو سکا۔یحیی سنوار برسوں سے غزہ کی پٹی میں حماس کے سرکردہ رہنما رہے ،وہ حماس کے عسکری ونگ کے قریب سمجھے جاتے تھے ۔ سنوار کو رواں سال جولائی میں حماس کے سابق سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ کے ایران میں قتل کے بعد حماس کا سربراہ منتخب کیا گیا تھا۔61سالہ یحیی سنوار غزہ کے علاقے خان یونس کے ایک پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے تھے ۔

وہ 1987 میں وجود میں آنے والی حماس کے ابتدائی ارکان میں شامل تھے جنہوں نے بعد ازاں گروپ کے سکیورٹی ونگ کی قیادت کی۔اسرائیل نے انہیں 1980 کی دہائی کے آخر میں گرفتار کیا۔ انہوں نے 12 مشتبہ ساتھیوں کو قتل کرنے کا اعتراف کیا۔ اسرائیل نے انہیں دو اسرائیلی فوجیوں کے قتل سمیت متعدد جرائم پر چار مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی۔ 2008 میں اسرائیلی ڈاکٹروں نے یحیی سنوار کا علاج کیا اور وہ دماغی کینسر سے سروائیو کرگئے ۔ بعد ازاں 2011 میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے انہیں جیل سے رہا کر دیا۔یحیی سنوار قیدیوں کے اس تبادلے کا حصہ تھے جو اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے بدلے کیا گیا تھا۔ حماس نے سرحد پار ایک کارروائی میں گیلاد شالیت کو پکڑا تھا۔غزہ واپسی کے بعد یحیی سنوار نے حماس کی قیادت میں تیزی سے شہرت حاصل کی۔ انہیں 2015 میں امریکی محکمہ خارجہ نے عالمی دہشت گرد قرار دیا۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں