شام :بشارالاسد کے والد کا مقبرہ جلا دیا گیا
دمشق(اے ایف پی ،رائٹرز)شام میں بشار الاسد کے والد اور ملک کے سابق صدر حافظ الاسد کا مقبرہ جلا دیا گیا ۔اپوزیشن فوسز نے حافظ الاسد کی قبر کے مقام پر رکھے علامتی تابوت کو بھی جلا دیا۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنیوالی ویڈیوز میں مقبرے کے اندر شعلے اور دھواں اٹھتا دیکھا جاسکتا ہے ۔ وردیوں میں ملبوس مسلح افراد اور لوگوں کو مقبرہ کے اندر دیکھا جاسکتا ہے ۔ سیریئن آبزرویٹری نے بتایا کہ اپوزیشن فورسز نے علوی برادری کے مرکز لطاکیہ کے علاقے قرداحہ میں حافظ الاسد کے مقبرہ کو نذر آتش کیا۔ عمارت کے کچھ حصے جل کر تباہ ہو گئے ۔ حافظ الاسد 10 جون 2000 میں 69 سال کی عمر میں انتقال کرگئے تھے ۔ادھر شام کے باغی رہنماابو الجولانی نے کہا ہے کہ قیدیوں پر تشدد کرنے میں ملوث اہلکاروں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے دیگر ممالک پر زور دیتے کہا کہ وہ مجرموں کو ان کے حوالے کر دیں تاکہ انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے ۔شام کے نگران وزیراعظم محمد البشیر نے کہا ہے کہ بیرون ملک موجود شامی وطن واپس آجائیں۔ لاکھوں ہم وطنوں کو ملک میں واپس لانا پہلی ترجیح ہے ، یہ ہمارا انسانی سرمایہ ہیں۔ وہ اپنے تجربے اور ہنر مندی سے ملک کو ترقی کے راستے پر ڈال سکتے ہیں۔انہوں نے شامی اخبار کو انٹرویو میں کہا جو لوگ نقل مکانی کر کے بیرون ملک چلے کئے ہیں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ اب شام آزاد ہو چکا ۔ ادھر ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای نے کہا ہے کہ شام میں جو کچھ ہوا اسکی منصوبہ بندی امریکا اور اسرائیل کے کمانڈ رومز میں کی گئی۔ ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں۔ شام کی ہمسایہ حکومت بھی اس میں ملوث تھی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق خامنہ ای نے نام لئے بغیر بشار حکومت کا تختہ الٹنے میں ترکیہ کے ملوث ہونے کا اشارہ کیا ۔یاد رہے نیٹو کا رکن ترکیہ 2011 میں شام میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سے الاسد کی معزولی کے لیے مخالف گروپوں کا اہم حمایتی رہا ہے ۔