تجارتی جنگ : ٹرمپ کی پسپائی : ٹیرف کا نفاذ 90 روز کیلئے روک دیا چین پر درآمدی ٹیکس بڑھا کر 125 فیصد کر دیا، امریکی سٹاک مارکیٹ میں تیزی
بیجنگ،واشنگٹن(اے ایف پی،مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تجارتی جنگ میں پسپائی اختیار کرتے ہوئے چین پرٹیرف کو 125فیصد تک بڑھا د یا ۔۔
جبکہ دیگر تمام ممالک پر اعلان کردہ ٹیرف کو 90 دن کیلئے روک دیا اور کہاہے کہ 75سے زائد ممالک نے ٹیرف پر مذاکرات کیلئے رابطہ کیاہے ،ٹرمپ کے اس اقدام سے امریکی سٹاک مارکیٹ میں اچانک تیزی آگئی جبکہ ڈالر اور تیل کی قیمت میں بھی اضافے کا رجحان دیکھا گیا ۔تفصیلات کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز دنیا بھر کے ممالک پرعائد کئے گئے ٹیرف کو 90دن کیلئے روکنے کا اعلان کردیا اور چین پر ٹیر ف میں اضافہ کرتے ہوئے 125فیصد کردیا جس کا فوری نفاذ ہوگا ۔ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پیغام میں لکھاکہ چین کی جانب سے عالمی منڈیوں کیلئے احترام کی کمی کی بنیاد پر امریکا کی طرف سے چین پر لگائے جانے والے ٹیرف کو بڑھا کر 125 فیصد کر رہا ہوں، جو کہ فوری طور پر لاگو ہو گا ۔75سے زیادہ ممالک نے ٹیر ف پر بات چیت کیلئے کہاہے کہ اس لئے 90دن کیلئے ٹیرف کا نفاذ روک کر ان سے بات چیت کی جائے گی تاہم اس مدت میں 10فیصد ٹیرف نافذ رہے گا ۔ چین پر محصولات 125 فیصد تک بڑھا دئیے ہیں اور اس پرفوری عمل کیا جائے گا ۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہناتھاکہ چین سمیت تمام ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدے کئے جائیں گے ، لیکن مجھے نہیں لگتا کہ بیجنگ ابھی تیار ہے ،چین کو جلد احسا س ہوجائے گاکہ دھوکہ دینااب قابل قبول نہیں ۔انہوں نے ایک اورپیغام میں کہاکہ ٹھنڈا رہو!سب کچھ ٹھیک چل رہا ہے ، امریکا پہلے سے بڑا اور بہتر ہو جائے گا!۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد وال سٹریٹ کے سٹاک میں اچانک اضافہ ہوا۔ ڈاؤ جونز میں 2 ہزار پوانٹس کی تیزی دیکھنے میں آئی ہے جبکہ نیسڈک میں 8 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ٹرمپ کے ٹیرف موخر کرنے سے قبل گزشتہ روز پاکستان سٹاک ایکسچینج میں ایک دن کے وقفے سے پھر شدید مندی کا رجحان رہا ۔کاروباری ہفتے کے تیسرے دن بازارِ حصص میں کے ایس ای 100 انڈیکس 1164.92 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ کاروبار کا آغاز ہوا تو انڈیکس 114367.51 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا۔بعد ازاں پی ایس ایکس میں گراوٹ کا رجحان غالب رہا اور مجموعی طور پر 2179.92 پوائنٹس کی کمی سے کے ایس ای 100 انڈیکس مزید گھٹ کر 113,352.51 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا۔ دوسری جانب ٹیرف روک دینے سے خام تیل اور سٹاک مارکیٹس میں بھی تیزی آگئی، خام تیل کی قیمت میں 2 فیصد اضافہ ہوگیا اور سونے کی عالمی قیمت میں 3 فیصد، جبکہ یورو کرنسی میں 0.4 فیصد اضافہ ہوگیا۔ٹیرف کے معاملے میں عالمی جنگ میں تیزی آرہی ہے جبکہ امریکا اور چین میں ٹھن گئی ہے ،امریکی ٹیرف پر گزشتہ روز ہی عمل شروع ہواتھاکہ اسے موخر کردیا گیا ، چین نے بھی آج سے امریکی درآمدی مصنوعات پر 84 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کر کے امریکا کو جواب دیا تھا لیکن ٹرمپ نے فوری جوابی کارروائی کرڈالی اورٹیرف کو بڑھا کر 125فیصد کردیا ۔امریکی صدر کی طرف سے ٹیر ف کو موخرکرنے سے قبل عالمی سٹاک مارکیٹس مسلسل گراوٹ کا شکار رہیں جبکہ ڈالر کی قدر میں کمی اور تیل سستا ہونے کا رجحان بھی جاری تھا ۔چینی وزارت خزانہ نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہاکہ 84فیصدٹیرف عائد کرنے کا فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی مصنوعات پر 104 فیصد ٹیرف نافذ کئے جانے کے بعد کیا گیا ہے ۔چینی وزارت تجارت نے مزید 6 امریکی کمپنیوں کوغیر معتبر اداروں کی فہرست میں بھی شامل کرلیا ،اس فہرست میں ایرو سپیس اور ڈیفنس کمپنی سییرا نیواڈا کارپوریشن سمیت مصنوعی ذہانت سے وابستہ دیگر امریکی کمپنیاں شامل ہیں۔ان کمپنیوں کو چین میں مالی جرمانوں اور ریگولیٹری پابندیوں سمیت دیگر پابندیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ، جو ان کے کاروباری آپریشنز کو شدید متاثر کر سکتی ہیں۔ تجارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ جوابی ٹیرف عائد کرنے سے امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے اور عالمی معیشت پر اس کے گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔چین نے اپنے سیاحوں کو بھی متنبہ کیا کہ وہ امریکہ کا سفر کرنے سے پہلے خطرات کا مکمل جائزہ لیں۔ثقافت اور سیاحت کی وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ چین امریکا تجارتی تعلقات میں بگاڑ اور امریکامیں ملکی سلامتی کی صورتحال کی وجہ سے ہم چینی سیاحوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ امریکہ کا سفر کرنے سے پہلے خطرات کا مکمل جائزہ لیں۔ واضح رہے کہ یورپی یونین نے بھی امریکا پر 25 فیصد محصولات کی منظوری دے دی ہے تاہم ٹیرف روکنے کے بعد ممکنہ طور پرمذاکرات سے معاملات حل کرلئے جائیں گے ۔ برسلز سے خبر ایجنسی کے مطابق یورپی کمیشن نے کہا کہ یورپی یونین امریکی محصولات کو غیرمنصفانہ اور نقصان دہ سمجھتی ہے ۔ امریکی محصولات دوطرفہ اقتصادی نقصان اور عالمی معیشت کو نقصان پہنچانے کا سبب بن رہے ہیں۔