اسرائیلی طیاروں کی بمباری،ایران کے جوابی میزائل حملے،بڑی تباہی

تہران (مانیٹرنگ نیوز)اسرائیل ایران جنگ میں تیزی آگئی،صیہونی فورسز کی ایران پر طیاروں سے بمباری اور ایران کے جوابی میزائل حملوں نے مختلف شہروں میں بڑی تباہی مچادی۔۔۔
،اسرائیلی حملو میں مزید 2 جنرل، 3 جوہری سائنسدان اور 29 بچوں سمیت 65 ایرانی شہری شہید ہوگئے ،جبکہ ایران نے تل ابیب میں جوہری تحقیقی مرکز ، اسرائیل کے فوجی ہیڈکوارٹرز پر میزائل حملے کئے اور امریکا کے ساتھ نیوکلیئرپروگرام پر مذاکرات منسوخ کردئیے ، تہران نے تیل کی عالمی سپلائی بند کرنے پر بھی غور شرع کردیا۔تفصیلات کے مطابق ایران کے جوابی آپریشن کے بعد اسرائیلی حکومت نے کارروائی کیلئے ایئر فورس کو فری ہینڈ دے دیا،ایرانی میڈیا کے مطابق تہران پر اسرائیلی فضائی حملوں میں جنرل سٹاف میں انٹیلی جنس امور کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل غلام رضا محرابی،آپریشنز کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل مہدی ربانی کی شہادت ہوئی ہے جبکہ شہید ہونے والے سائنسدانوں کی شناخت علی بقائی کریمی، منصور عسگری، اور سعید برجِی کے طور پر ہوئی ہے جو بالترتیب مکینکس، طبیعیات اور مٹیریل انجینئرنگ کے ماہر تھے ۔رہائشی عمارتوں پر اسرائیلی حملوں میں 29 بچوں سمیت 60 افراد بھی جاں بحق ہوئے ہیں،اسرائیلی فوج ( آئی ڈی ایف) نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایران کی اصفہان نیوکلیئر سائٹ پر حملہ کر کے اہم تنصیبات اور لیبارٹریز کو تباہ کر دیا ہے ۔اسرائیل کے مطابق، اس نے 150 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا۔ایرانی میڈیا کے مطابق، ہفتے کے روز اسرائیل نے جنوبی صوبہ بوشہر میں واقع ‘ساؤتھ پارس’ گیس فیلڈ پر بمباری کی، جس سے وہاں آگ بھڑک اٹھی۔ ایک اسرائیلی فوجی اہلکار نے بتایا کہ اسرائیل نے نطنز اور اصفہان میں واقع ایرانی جوہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچایا ہے ، جبکہ فورڈو تنصیب جو ایک پہاڑ کے اندر واقع ہے کو فی الحال نشانہ نہیں بنایا گیا۔ تہران کے مہرآباد ہوائی اڈے پر 2 میزائل گرے ،یہ اڈہ ایرانی قیادت کے اہم مقامات کے قریب ہے ، یہاں ایئر فورس بیس بھی ہے ، جہاں لڑاکا اور ٹرانسپورٹ طیارے موجودہیں۔
اسرائیلی فوج کے مطابق ایرانی حملوں میں استعمال ہونے والے متعدد ڈرونز کو فضائیہ اور بحریہ نے تباہ کر دیا۔اسرائیلی فضائیہ نے ایران کے درجنوں بیلسٹک میزائل لانچرز کو تباہ کرنے کی ویڈیوز جاری کی ہیں۔ زنجان میں فوج چھاؤنی سمیت کئی مقامات پر آگ و خون کی ہولی کھیلی گئی۔ زنجان شہر میں اسرائیلی حملے میں پاسداران انقلاب گارڈزکے 3 اہلکارشہید ہوگئے ۔وردآورد کے علاقے میں راڈار سائٹ کو نشانہ بنایا گیا ۔جنوبی ایران کے علاقے عبدانان سمیت بعض دیگر مقامات پر بھی راڈار سائٹس کو نشانہ بنائے جانے کی اطلاعات ہیں۔ مشرقی تہران کے علاقوں حکیمیہ اور پارس میں بھی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔اصفہان میں پاور سٹیشن کے قریب دھماکے پردھویں کے بادل اٹھتے دیکھے گئے ۔ شمال مغربی تبریز ریفائنری کے قریب بھی حملہ کیا گیا جبکہ مغربی علاقوں میں 3 مقامات پردھماکے ہوئے اور میزائل حملے کیے گئے ۔رات گئے اسرائیل نے تہران پر 40طیاروں کے ساتھ بمباری کی۔دوسری جانب ایران کے جوابی آپریشن ‘‘وعدہ صادق سوم’’ میں بھی تیزی آگئی، رات گئے ایران نے اسرائیل پر 100سے زائد بیلسٹک، ہاپرسونک میزائل داغے ، جو کہ یروشلم، حیفہ، تامرا بستی و دیگر علاقوں میں گرے ، ایرانی میڈیا نے بتایا کہ اسرائیل پرہائبرڈ ڈرون میزائل سے تازہ حملے کئے گئے ہیں ،بعض ایرانی میزائلوں کو اردن میں بھی روکا گیا، تاہم اسرائیل کا ایئرڈیفنس سسٹم ایرانی میزائلوں کو روکنے میں ناکام رہا،کئی میزائل اپنے اہداف پر پہنچنے میں کامیاب ر ہے ، تل ابیب سمیت متعدد علاقوں میں بھاری نقصان ہوا ،اسرائیل کا تل ابیب بری طرح لرز اٹھا،دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں ،حیفہ میں ایرانی میزائل سے عمارت کو نقصان پہنچااور ڈرون حملے سے ریفائنریز میں آگ لگ گئی۔ایران کے تازہ حملوں میں 6اسرائیلی ہلاک، 14زخمی ہوگئے ،ایک کی حالت تشویشناک بتائی گئی، اس سے قبل کئے گئے ایرانی حملوں میں بھی اسرائیل کی کئی عمارتیں تباہ ہوئیں حملوں میں خاتون سمیت 5 اسرائیلی شہری ہلاک اور 170 سے زائد زخمی ہوگئے ۔ تل ابیب میں اسرائیلی جوہری تحقیقی مرکز اور۔۔
اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے ہیڈکوارٹرز پر بھی میزائل حملہ کیا گیاجبکہ اشددود، حیفہ اور بیرشیبا میں بھی سٹریٹجک اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ فضائی دفاع میں خرابی پیدا ہوگئی تھی جسے دور کرلیا گیا ہے ۔ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق ایرانی حملوں میں 7 فوجیوں سمیت تقریباً 80 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے جن میں سے خاتون سمیت 5 افراد زخموں کی تاب نہ لاکر ہلاک ہو گئے ۔مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق خاتم الانبیاء ایئر ڈیفنس بیس کے کمانڈر نے اعلان کیا کہ ایک گھنٹے میں ملک کے مختلف علاقوں میں 10 دشمن اسرائیلی فوجی طیارے مار گرائے ہیں۔ایرانی فوج کا کہناہے کہ تیسرا اسرائیلی ایف 35 سٹیلتھ طیارے کو ایرانی حدود میں نشانہ بنایا گیا، طیارہ ہٹ ہونے پر پائلٹ نے پیراشوٹ سے چھلانگ لگائی ، پائلٹ کو کمانڈوز نے حراست میں لے لیا۔یمن میں حوثی جنگجوؤں نے بھی اسرائیل پر حملہ کردیا،جبکہ غزہ سے بھی دو راکٹ داغے گئے جو کھلے میدان میں گرے اور کسی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ایک ویڈیو پیغام میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی حملوں سے ایران کے جوہری پروگرام کو ممکنہ طور پر کئی سال پیچھے دھکیل دیا گیا ہے اور بین الاقوامی برادری کی تحمل کی اپیلوں کو مسترد کر دیا۔ہم آیت اللہ کے نظام کی ہر تنصیب اور ہر ہدف کو نشانہ بنائیں گے ۔ جو کچھ وہ اب تک سہہ چکے ہیں، وہ ان دنوں کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں جو آنے والے ہیں۔اسرائیلی وزیرِ دفاع اسرائیل کاٹز نے ایران کے سپریم لیڈر کو خبردار کیاہے کہ اگر اسرائیل پر میزائل حملے جاری رہے تو تہران جل کر راکھ ہو جائے گا۔ ادھر برطانوی وزیراعظم کیئرسٹارمر نے جی سیون مذاکرات کیلئے کینیڈا روانہ ہوتے وقت میڈیا کو بتایاکہ برطانیہ جیٹ طیاروں سمیت اپنے اضافی فوجی اثاثے مشرق وسطیٰ منتقل کررہا ہے ۔جبکہ امریکا نے یوکرین نے میزائل دفاعی نظام مشرق وسطیٰ منتقل کردیا۔ایران نے امریکا، برطانیہ، فرانس کو خبردار کرتے ہوئے کہا امریکی فوجی اڈوں سمیت جو ممالک اسرائیل کا دفاع کرینگے ، اُنہیں بھی نشانہ بنایا جائے گا۔ ایرانی جنرل اسمائیل کوثری نے کہا کہ تہران آبنائے ہرمز کو بند کرنے پر غور کر رہا ہے ، جو خلیجی تیل بردار جہازوں کے لیے کلیدی راستہ ہے ۔ آبنائے ہرمز خلیج فارس اور خلیج عمان کے درمیان ایک تنگ سمندری گزرگاہ ہے ۔سعودی عرب، عراق، کویت، قطر، اور متحدہ عرب امارات کا برآمد کیا جانے والا زیادہ تر تیل اسی راستے سے عالمی منڈیوں تک پہنچتا ہے ۔ایران کی وزارت خارجہ نے اتوار کو امریکا سے عمان میں ہونے والے مذاکرات کو بے معنی قرار دے کر منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کایا کالس کے ساتھ فون پر گفتگو میں کہا ایسے حالات میں جب صیہونی حکومت کی بربریت جاری ہے ، ایران اور امریکا مذاکرات کا جاری رہنا بلا جواز ہے ۔انہوں نے ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام بارے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کی حالیہ قرارداد پر بھی تنقید کی جو تین یورپی ممالک اور امریکا کی شمولیت سے پیش کی گئی تھی اور اسے ایرانی جوہری تنصیبات کیخلاف صیہونی حکومت کے معاندانہ اقدامات کا بہانہ اور بنیاد قرار دیا۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل باغی نے بھی پریس کانفرنس میں کہا کہ مذاکرات کا اگلا دور منسوخ کر دیا گیا ہے ۔موجودہ صورتحال میں ہماری بنیادی توجہ دشمن کی جارحیت کا مقابلہ کرنا ہے ۔اصولی طور پر ایسی جماعت کے ساتھ بات چیت میں حصہ لینا بے معنی ہو گا جو حملہ آور کی سب سے بڑی حمایتی اور ساتھی ہو۔