امریکی صدر کی دعوت کا شائستگی سے انکار کیا:مودی کا دعویٰ

بھوبنیشور(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارتی وزیر اعظم مودی نے مشرقی ساحلی ریاست اڑیسہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے دی جانے والی دعوت پرشائستگی سے انکار کر دیا تھا۔
اس سے قبل انڈین سیکرٹری خارجہ وکرم مسری نے بدھ کو بتایا تھا کہ وزیر اعظم مودی اور صدر ٹرمپ کے درمیان فون پر تقریبا 35 منٹ تک باتیں ہوئیں جس دوران انہیں مدعو کیا گیا۔تاحال امریکا کی جانب سے اس بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے ۔مودی ریاست اڑیسہ میں بی جے پی حکومت کے ایک سال مکمل ہونے کے موقعے پر جمعہ کو ریاستی دارالحکومت بھونیشور پہنچے تھے ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ دوستو، ابھی دو دن پہلے میں جی7کے سربراہی اجلاس کیلئے کینیڈا میں تھا، امریکی صدر ٹرمپ نے مجھے فون کیا۔انہوں نے کہا کہ اب تم کینیڈا آ گئے ہو تو واشنگٹن ہوتے ہوئے جاؤ، ہم اکٹھے کھائیں گے اور بات کریں گے ، انہوں نے بڑے احترام سے مجھے مدعو کیا۔میں نے امریکی صدر سے کہا آپ کی دعوت کا شکریہ۔ مہا پربھو کی سرزمین پر جانا میرے لیے بہت ضروری ہے ۔ اسی لیے میں نے شائستگی کے ساتھ ان کی دعوت سے انکار کر دیا اور مہا پربھو سے آپ کی محبت اور عقیدت مجھے اس سرزمین پر لے آئی۔کانگریس کے رہنما جے رام رمیش نے ایکس پر کہا فیلڈ مارشل عاصم منیر کا دورہ امریکا انڈین سفارتکاری کیلئے ایک بڑا دھچکا ہے ،امریکا نے پاکستان اور انڈیا کو ایک ساتھ لا کھڑا کیا۔ سابق فوجی اور صحافی پروین ساہنی نے ایکس پر لکھا کہ ہمیں ان لوگوں سے اختلاف ہے جو یہ کہتے ہیں کہ مودی نے کینیڈا سے واپسی پر امریکا کے دورے کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے ٹرمپ کو ٹھکرا دیا۔انہوں نے لکھا کہ اس کی واضح وجہ یہ تھی کہ جب عاصم منیر ٹرمپ کے ساتھ لنچ کرنے والے تھے تو ایسے وقت میں وہ واشنگٹن میں نہیں ہونا چاہتے تھے ۔دوسرا یہ کہ عاصم منیر ٹرمپ کے لیے مودی کے انڈیا سے زیادہ اہم ہیں کیونکہ پاکستانی سرحد ایران کے ساتھ ملتی ہے اور ایران کی حمایت کرنے والے چار جوہری ممالک میں سے وہ ایک ہے ۔ پروین ساہنی نے کہا آپریشن سندور میں بھارتی شکست سے پاکستان کا پروفائل بڑھ گیا ،انڈیا نے آپریشن سندور کی وجہ سے دنیا کو دکھایا ہے کہ پاکستان اس کا ہم پلہ فوجی حریف ہے ۔ اس سے پاکستان کا پروفائل جنوبی ایشیا سے آگے بڑھ گیا ہے ۔ انڈیا کے لیے وقت آ گیا ہے کہ وہ پاکستان کے بارے میں اپنے جائزے پر نظرثانی کرے ۔