امریکا کیساتھ بڑا دھوکہ ، جعلساز کا امریکی وزیر خارجہ کی نقلی آواز کیساتھ 3 وزرائے خارجہ سے رابطہ : دنیا بھر میں سفارتخانوں کے لیے الرٹ جاری
واشنگٹن(نیو ز مانیٹرنگ )امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے تمام سفارتخانوں اور قونصل خانوں کو خبردار کیا ہے کہ جعلساز مصنوعی ذہانت (اے آئی)سے وزیر خارجہ مارکو روبیو اور ممکنہ طور پر دیگر حکام کے بہروپ دھار رہے ہیں لہذا ہوشیار رہیں ۔
امریکی محکمہ خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ نامعلوم شخص کیخلاف تحقیقات کر رہا ہے جس نے اے آئی کا استعمال کرتے ہوئے مارکو روبیو کی ہوبہو آواز بنائی اور تین غیر ملکی وزرائے خارجہ سمیت پانچ حکومتی عہدیداروں سے رابطہ کیا۔ 3 جولائی کو جاری محکمہ خارجہ کے خفیہ مراسلے میں بتایا گیا کہ جون کے وسط میں جعلی سگنل اکاؤنٹ بنایا گیا جس کا ڈسپلے نام "marco.rubio@state.gov" تھا۔ اس اکاؤنٹ سے پانچ افراد جن میں تین غیر ملکی وزرائے خارجہ، ایک امریکی گورنر، اور کانگریس کے ایک رکن شامل ہیں سے رابطہ کیا گیا۔ اس نامعلوم شخص نے دو افراد کے لیے سگنل پر وائس میل چھوڑے اور ایک موقع پر ٹیکسٹ پیغام بھیجا جس میں متعلقہ شخص کو سگنل پر بات چیت کی دعوت دی گئی تاہم کیبل میں رابطہ کیے گئے افراد کی شناخت ہوسکی نہ پیغامات کے اندرونی مندرجات واضح ہو سکے ۔محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ واقعے سے محکمے کو کوئی براہ راست سائبر خطرہ نہیں لیکن اگر متاثرہ افراد کے اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کی گئی تو حساس معلومات خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کے لیے امریکا اپنی سائبر سکیورٹی کو مضبوط کر رہا ہے ۔واشنگٹن پوسٹ نے سب سے پہلے اس واقعے کی رپورٹ کی، بتایا گیا کہ امریکی حکام کو یہ معلوم نہیں کہ اس جعلسازی کے پیچھے کون ہے ، لیکن انکا خیال ہے کہ اس کا مقصد طاقتور حکومتی عہدیداروں سے معلومات حاصل کرنا تھا۔ ایک امریکی عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا یہ دھوکا دہی کامیاب نہیں ہوئی اور یہ "زیادہ پیچیدہ"بھی نہیں تھی۔مارکو روبیو نے اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ایف بی آئی نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ اپریل 2025 سے "بدنیت افراد"اعلیٰ امریکی حکام کا روپ دھار کر انکے جاننے والوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ وہ اے آئی سے تیار کردہ آوازوں اور پیغامات کے ذریعے "سِمِشنگ" (Smishing)اور "وِشنگ"(Vishing) جیسے طریقے استعمال کرتے ہیں تاکہ اعتماد قائم کر کے ذاتی معلومات یا اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کی جا سکے ۔مئی میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا تھاکہ ایک جعلساز نے وائٹ ہاؤس کی چیف آف سٹاف سوزی وائلز کا فون ہیک کر کے ان کا روپ دھارااور کئی سینیٹرز، گورنرز اور بزنس ایگزیکٹوز کو پیغامات بھیجے ۔ یہ واقعہ وائٹ ہاؤس اور ایف بی آئی کی تحقیقات کا سبب بنا مگر ٹرمپ نے اسے زیادہ سنگین قرار نہیں دیا۔سینئر ٹرمپ حکام کو پہلے بھی غیر سرکاری ایپس جیسے Signal پر سرکاری امور چلانے پر تنقید کا سامنا رہا ہے ۔ مارچ میں اُس وقت کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر مائیکل والٹز نے غلطی سے یمن میں امریکی حملوں پر بات چیت والے گروپ میں صحافی کو شامل کر لیا، جسکے بعد انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ماہرین اس بات پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ اے آئی سے تیار کردہ جعلی آڈیو (deepfakes)سیاستدانوں یا مشہور شخصیات کی شہرت کو نقصان پہنچانے یا انہیں دھوکا دہی سے پیش کرنے میں استعمال ہو سکتی ہے ۔