بھارتی مسافر طیارہ پائلٹ نے خود گرایا : ماہرین : ایندھن سپلائی بند کرنیکا انکشاف
نئی دہلی (نیوز ایجنسیاں )ایئر انڈیا کے حادثے کے شکار طیارے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ جاری کر دی گئی ۔بھارتی ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو کی رپورٹ کے مطابق حادثے سے چند لمحے قبل طیارے کے انجنوں کے فیول کنٹرول سوئچز کو رنسے کٹ آفپوزیشن پر منتقل کیا گیا۔۔۔
تحقیقاتی رپورٹ میں ایندھن سپلائی بند کرنیکا انکشاف کیا گیا ہے ، جس کا مطلب ہے کہ انجنوں کو ایندھن کی فراہمی روک دی گئی۔ہوابازی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی مسافر طیارہ پائلٹ نے خود گرایا، کوئی پائلٹ غلطی سے انجن کو فیول دینے والے ان سوئچز کو نہیں ہلا سکتا۔تفصیلات کے مطابق بھارتی ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو نے ہفتے کو جاری کی گئی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا کہ طیارے کے انجنوں کے فیول کنٹرول سوئچز حادثے سے چند لمحے قبل رن سے کٹ آف پوزیشن پر منتقل ہو گئے تھے ۔ طیارہ گرنے کی وجہ اس کے انجنوں کے فیول کنٹرول سوئچز کا بند ہونا تھا۔امریکی خبر ایجنسی کے مطابق دونوں پائلٹ کی وائس ریکارڈنگ سے معلوم ہوا کہ وہ اس سوئچ کی پوزیشن میں تبدیلی سے الجھن کا شکار ہو گئے جس کی وجہ سے پرواز کے کچھ دیر بعد ہی انجنوں کی پاور میں کمی واقع ہوئی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ٹیک آف اور حادثے کے درمیان پرواز کا دورانیہ تقریباً 30 سیکنڈ رہا۔جیسے ہی طیارے نے اپنی ریکارڈ شدہ زیادہ سے زیادہ رفتار حاصل کی، انجن نمبر ایک اور انجن نمبر دو کے فیول کٹ آف سوئچز یکے بعد دیگرے ایک سیکنڈ کے اندر اندر رن سے کٹ آف پوزیشن میں چلے گئے ۔تاہم رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ پرواز کے دوران یہ سوئچز کس طرح اس پوزیشن پر گئے ۔فیول کنٹرول سوئچز طیارے کے انجنوں میں ایندھن کی روانی کو جاری رکھنے یا بند کرنے کے لئے ہوتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق سوئچز کو دوبارہ رن پوزیشن میں کر دیا گیا تھا لیکن طیارہ اس وقت تک کافی بلندی کھو چکا تھا اور انجن دوبارہ مطلوبہ طاقت پیدا کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے تاکہ نیچے جانے کے عمل کو روکا جا سکے ۔رپورٹ میں بتایا گیا ایک پائلٹ نے ’’مے ڈے ، مے ڈے ، مے ڈے ‘‘کا پیغام کنٹرول ٹاور کو بھیجا تھا۔رپورٹ کے مطابق حادثے سے چند لمحے قبل کاک پٹ میں الجھن کی کیفیت پائی گئی۔کاک پٹ وائس ریکارڈر
کے مطابق آخری لمحات میں ایک پائلٹ نے دوسرے سے پوچھا کہ اس نے فیول کیوں بند کیا؟، جس پر دوسرے پائلٹ نے جواب دیا کہ اس نے ایسا نہیں کیا۔رپورٹ میں کہا گیا مزید تحقیقات جاری ہیں ،حکام کا کہنا ہے کہ حتمی نتائج آنے میں مزید وقت لگے گا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق طیارے کے بلیک باکسز، جن میں کاک پٹ وائس ریکارڈر اور فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر شامل تھے ، حادثے کے چند دن بعد برآمد کر لئے گئے تھے اور بعد میں انڈیا میں ان کا ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کیا گیا۔ہوابازی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کوئی پائلٹ غلطی سے انجن کو فیول دینے والے ان سوئچز کو نہیں ہلا سکتا، لیکن اگر یہ سوئچز حرکت میں آ جائیں تو ان کا اثر فوری ہوتا ہے اور انجن کی طاقت کٹ جاتی ہے ۔امریکی ایوی ایشن سیفٹی ماہر جان کاکس کے مطابق ان فیول کٹ آف سوئچز اور ان سے کنٹرول ہونے والے فیول والوز کے لئے الگ الگ پاور سسٹمز اور وائرنگ ہوتی ہے ۔ایئر انڈیا جیسے بوئنگ 787 طیاروں میں فیول کنٹرول سوئچز تھرسٹ لیورز کے نیچے واقع ہوتے ہیں۔یہ سوئچز اس طرح بنائے گئے ہیں کہ وہ اپنی جگہ پر لاک رہتے ہیں۔اگر کسی کو انہیں رن (چالو)سے کٹ آف(بند)کی پوزیشن میں لے جانا ہو تو پہلے سوئچ کو اوپر کھینچنا پڑتا ہے پھر اسے ایک پوزیشن سے دوسری میں منتقل کیا جا سکتا ہے ۔ان کے دو ہی موڈ ہوتے ہیں یعنی کٹ آف اور رن۔برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق یہ وہ سوئچز ہوتے ہیں جو طیارے کے انجنوں میں ایندھن کے بہاؤ کو کنٹرول کرتے ہیں۔پائلٹ ان کا استعمال زمین پر انجن سٹارٹ یا بند کرنے کے لئے کرتے ہیں یا دوران پرواز اگر کسی انجن میں خرابی پیدا ہو جائے تو پائلٹس اسے مینولی بند یا دوبارہ سٹارٹ کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔یاد رہے ایئر انڈیا کا مسافر طیارہ 12 جون کو احمد آباد میں ٹیک آف کے فوری بعد ایک میڈیکل کالج کے ہاسٹل پر گر کر تباہ ہو گیا جس کے نتیجے میں کم از کم 260 افراد مارے گئے جن میں زمین پر موجود 19 افراد بھی شامل تھے ۔ حادثے میں صرف ایک مسافر زندہ بچا۔طیارے میں کل 230 مسافر سوار تھے جن میں 169 انڈین، 53 برطانوی، سات پرتگالی اور ایک کینیڈین شہری شامل تھے جبکہ عملے کے 12 ارکان بھی اس بدقسمت پرواز میں موجود تھے ۔