پوٹن کی بھارت کو بلا رکاوٹ تیل فراہم کرنے کی پیشکش ، مودی پر امریکی دباؤ
روسی صدر کا دوطرفہ تجارت 100 ارب ڈالر کرنے اوربھارت میں سب سے بڑے ایٹمی پاور پلانٹ کے آغاز کااعلان دونوں ملکوں کا 2030 تک اقتصادی تعاون کے پروگرام پر اتفاق،مودی کی روسی شہریوں کو مفت ویزا دینے کی پیشکش
نئی دہلی (اے ا یف پی،مانیٹرنگ ڈیسک) روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے بھارت کو ایندھن کی بلاتعطل ترسیل جاری رکھنے کی پیش کش کردی تاہم بھارت نے اس پر کوئی واضح ردعمل نہیں دیا کیونکہ نئی دہلی کو ماسکو سے تیل کی خریداری روکنے کیلئے امریکی دباؤ کا سامنا ہے ، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگست میں نئی دہلی کی طرف سے روسی تیل کی مسلسل خریداری کا حوالہ دیتے ہوئے زیادہ تر ہندوستانی مصنوعات پر 50 فیصد محصولات کی سزا عائد کی تھی۔ گزشتہ روز نئی دہلی میں ملاقات کے دوران دی گئی پوٹن کی اس آفر پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی روسی صدرکے بھارت کیلئے غیر متزلزل عزم کا شکریہ ادا کیا۔ صدر پوٹن نے دوطرفہ تجارت 100 ارب ڈالر تک بڑھانے اور بھارت میں سب سے بڑے ایٹمی پاور پلانٹ کے آغاز کا اعلان بھی کیا جبکہ دونوں ممالک نے نئی ویزاسہولتوں اور 2030 تک معاشی تعاون میں اضافے پر اتفاق کیا۔
پوٹن نے کہاکہ روس تیل، گیس، کوئلہ اور ہر وہ چیز جو بھارت کی توانائی کی ترقی کیلئے درکار ہے ،اس کا ایک قابل اعتماد سپلائر ہے ،ہم تیزی سے بڑھتی ہوئی بھارتی معیشت کیلئے ایندھن کی بلاتعطل ترسیل جاری رکھنے کے لئے تیار ہیں۔نریندرمودی کاکہناتھاکہ توانائی کی حفاظت بھارت روس شراکت داری کا ایک مضبوط اور اہم ستون رہا ہے اورہم نے 2030 تک اقتصادی تعاون کے پروگرام پر اتفاق کیا ہے تاہم جب مودی نے جوہری طاقت کا حوالہ دیا تو انہوں نے تیل کا کوئی خاص حوالہ نہیں دیا۔پوٹن کا مودی سے ملاقات کے بعد کہناتھاکہ انہوں نے بھارتی وزیراعظم کے ساتھ یوکرین میں ہونے والے واقعات کے بارے میں بہت ساری تفصیلات اور ان کوششوں کا اشتراک کیا ہے جو ماسکو امریکا سمیت کچھ شراکت داروں کے ساتھ مل کر ممکنہ پرامن تصفیہ پر کر رہا ہے ۔ مودی نے کہا کہ بھارت نے ہمیشہ یوکرین کے سلسلے میں امن کی وکالت کی ہے ۔
مذاکرات کے بعد مودی اور پیوٹن نے حیدرآباد ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس کی، جس میں مودی نے روسی شہریوں کیلئے 30 روزہ مفت ای ٹورسٹ ویزا اور 30 روزہ گروپ ٹورسٹ ویزاکا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور روس ہمیشہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔عوامی سطح پر رابطوں کو مضبوط بنانے کے لیے بھارت نے روس میں دو نئے قونصل خانے کھولنے کا اعلان بھی کیا جبکہ تعلیم، کھیل، نوجوانوں کے پروگرامز اور ثقافتی روابط بڑھانے پر اتفاق ہوا۔ مشترکہ پریس کانفرنس سے پہلے دونوں ممالک کے وزرا نے متعدد یادداشتوں اور تعاون کے معاہدوں پر دستخط کئے ۔واضح رہے کہ یوکرین کی جنگ کے آغاز کے بعد بھارت روسی تیل کے ایک بڑے خریدار کے طور پر ابھرا جس نے ماسکو کو ایک اہم برآمدی منڈی فراہم کی کیونکہ یورپ نے خریداری میں تیزی سے کمی کی تھی۔ 2024 میں روس نے بھارت کی کل خام درآمدات کا تقریباً 36 فیصد تقریباً 1 اعشاریہ 8 ملین بیرل یومیہ رعایتی تیل فراہم کیا۔ نئی دہلی نے حال ہی میں امریکی دباؤ کے تحت روسی خام درآمدات کو کم کیا ہے ۔