اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

ناکارہ فلٹریشن پلانٹس

زیرِ زمین پانی میں مضرِ صحت اجزا موجود ہونے کی رپورٹوں کے سامنے آنے کے بعد کچھ عرصہ پہلے مختلف شہروں میں فلٹریشن پلانٹ لگائے گئے تھے۔ مقصد یہ تھا کہ عوام کو پینے کا صاف پانی میسر آئے اور وہ ان بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں جو پانی میں موجود مضرِ صحت اجزا کے باعث لاحق ہو جاتی ہیں جیسے ہیپاٹائٹس‘ گلے‘ معدے اور انتڑیوں کے امراض۔ شہریوں نے ان فلٹریشن پلانٹس سے اچھا خاصا فائدہ بھی اٹھایا۔ اب ضرورت اس امر کی تھی کہ ان فلٹریشن پلانٹس کی باقاعدہ اور مناسب دیکھ بھال کی جاتی تاکہ حکومت کی جانب سے عوام کو مہیا کردہ یہ سہولت دستیاب رہتی‘ لیکں جیسا کہ سرکاری سیکٹر کا طرزِ عمل ہے‘ بہت سے دوسرے پروجیکٹس اور پروگراموں کی طرح اس منصوبے کو بھی نظر انداز کیا گیا‘ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بہت سے فلٹریشن پلانٹس ناکارہ ہو گئے۔

اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا کہ صرف لاہور میں ضلعی حکومت اور محکمہ ہیلتھ کی جانب سے لگائے گئے 125 سے زائد فلٹریشن پلانٹس بند پڑے اور ناکارہ ہو چکے ہیں۔ یوں لوگ پھر آلودہ اور مضرِ صحت پانی پینے پر مجبور ہیں‘ نتیجہ جس کا یہ نکلے گا کہ لوگ بار دگر پیچیدہ بیماریوں کا شکار ہونے لگیں گے۔ محض ایک شہر میں اگر درجنوں فلٹریشن پلانٹس بند ہیں تو بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پورے صوبے یا پورے ملک میں لوگوں کو صاف پانی کی فراہمی کی صورتحال کیا ہو گی۔ ضروری ہے کہ ناکارہ ہو چکے فلٹریشن پلانٹس کو بحال کیا جائے تاکہ عوام کو صاف پانی میسر آ سکے۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement