اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

زرعی شعبے کی اہمیت اور حکومتی توجہ

وزیرِ اعظم نے زراعت کی قومی کوآرڈینیشن کمیٹی کی صدارت کرتے ہوئے کہا ہے کہ زراعت اُن کی حکومت کی اوّلین ترجیحات میں سے ایک ہے۔ یہ دعویٰ بڑا عجیب ہے۔ ابھی چند روز پہلے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے زرعی پیداوار کا اجلاس ہوا تھا‘ جس میں کئی حکومتی عہدیداران نے اپنی ہی حکومت کی ناقص زرعی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ یہ تحفظات اس شعبے کے بارے میں تھے‘ جسے ہم اپنی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیتے ہیں۔ ایک وفاقی وزیر نے کہا: ہم 2400 روپے من گندم درآمد کرنے کیلئے تو آسانی سے تیار ہو جاتے ہیں لیکن اپنے کاشتکار کو 1800 روپے من سے زیادہ دینے کو تیار نہیں ہوتے۔ وفاقی وزیر برائے فوڈ سکیورٹی نے کہا: گندم کی قیمت مقرر کرتے ہوئے اُن کی سفارشات کو نظر انداز کیا گیا۔

دوسری جانب ڈھائی سال سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے باوجود زرعی پالیسی ہی نہیں بنائی جا سکی۔ یہ اُس جماعت کی کارکردگی ہے جس نے اپنی حکومت کے قیام سے پہلے یہ دعویٰ کیا تھا کہ حکومت بنانے کے بعد، ہر کام کیلئے ماہرین کی ٹیمیں تشکیل دی جا چکی ہیں‘ ہر شعبے کیلئے منصوبے، پالیسیاں اور خاکے تیار ہیں۔ اِدھر حکومت قائم ہوئی اُدھر ماہرین کی ٹیمیں پہلے سے تیار منصوبوں پر عملدرآمدکرنا شروع کر دیں گی۔ لیکن ہوا کیا‘ یہ سب نے دیکھا۔ یہ صورتحال حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہونی چاہیے!

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement