اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

98 فیصد فیل!

 2020ء میں ہونے والے مقابلے کے امتحانات میں کامیابی کی شرح دو فیصد سے بھی کم رہی ہے۔ 18553 امیدوار تحریری امتحان میں شریک ہوئے۔ ان میں سے 18177 تحریری امتحان میں فیل قرار پائے جبکہ 12 امیدوار انٹرویو میں ناکام ہوگئے۔ اس طرح صرف 364 امیدوار ہی کامیابی حاصل کر سکے۔ مقابلے کے امتحان کے یہ نتائج ہمارے معیارِِ تعلیم کے آئینہ دار ہیں۔ مقابلے کے امتحانات میں امیدواروں کی بھاری اکثریت بی اے سے زیادہ یعنی کم از کم ایم اے، ایم ایس سی ہوا کرتی ہے‘ لیکن ان نتائج سے ان کے معیارِِ تعلیم کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔ جو لوگ تعلیم کے شعبے میں ذمہ داریاں رکھتے ہیں یہ صورتحال اُن سب کیلئے لمحۂ فکریہ ہونی چاہیے۔

ڈھائی کروڑ بچے سکول نہیں جاتے یہ مسئلہ ضرور ہے‘ بڑی تعداد میں بچے مختلف سطحوں پر تعلیم چھوڑ دیتے ہیں یہ بھی بڑا مسئلہ ہے‘ تعلیمی ادارے کم ہیں یقینا یہ بھی بڑا مسئلہ ہے‘ لیکن غور فرمائیں تو ہمارے ہاں تعلیم کا ناقص معیار ان سب مسائل سے کسی صورت کم نہیں۔ تعلیمی معیار کا ناقص ہونا ایک المیہ ہے۔ وقت اور پیسے خرچ کرنے کے بعد بھی اگر طالبعلم نے ناقص تعلیم ہی سے لیس ہونا ہے تو ایسی تعلیم کا کیا فائدہ؟ حکومت کو اس معاملے پر سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے‘ ورنہ اس ناقص تعلیم کے ساتھ ہم ترقی کی دوڑ میں مزید پیچھے رہ جائیں گے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement