اساتذہ کی خالی اسامیاں
شعبہ تعلیم میں حکومتی عدم توجہی کس درجے کو پہنچ چکی ہے‘ اندازہ اس خبر سے لگائیے کہ صرف پنجاب میں اساتذہ کی 88 ہزار سے زائد اسامیاں خالی پڑی ہیں اور پچھلے تین برسوں کے دوران یہاں اساتذہ کی بھرتی کیلئے اقدامات نہیں کیے گئے۔ معیارِ تعلیم بہتر بنانے کیلئے طالب علم فی استاد کی شرح بنیادی اہمیت کی حامل ہے؛ چنانچہ صوبے بھر میں ہزاروں اساتذہ کی کمی پرائمری سکولوں میں معیارِ تعلیم پر غیرمعمولی منفی اثرات مرتب کررہی ہے۔ بچوں کا سکول چھوڑ جانا یا نئے داخلوں کے اہداف حاصل نہ ہونا بلاوجہ نہیں مگر یہ ناکامی ملک و قوم کے مستقبل کیلئے بہت بھاری ثابت ہوگی۔
فی زمانہ تعلیم کی جو اہمیت ہے اس کو ثابت کرنے کیلئے کسی وضاحت کی ضرورت نہیں‘ مگر اس دور میں بھی اگر لاکھوں بچے سکول میں داخلے سے محروم ہیں یا دسیوں ہزار بچے چند ابتدائی جماعتوں کے بعد سکول چھوڑ رہے ہیں تو اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ حکومتی سطح پر تعلیم کو وہ اہمیت حاصل نہیں‘ جو اس اہم ترین شعبے کا حصہ ہے۔ سرکاری سکولوں میں سہولتوں کا فقدان‘ اساتذہ کی قلت‘ ناقص منصوبہ بندی مسائل بڑھانے کا باعث ہیں جبکہ روزافزوں مہنگائی اور سکڑتے ہوئے وسائلِ آمدنی سے مجبور لوگ درس گاہوں سے بچوں کو اٹھاکر کام دھندوں میں لگانے پر مجبور ہیں۔ حکومت کو اس صورتحال کا دور اندیشی سے جائزہ لینا ہوگا۔