اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

غیرقانونی سلاٹر ہائوسز

 لاہور میں 800 سے زائد غیرقانونی سلاٹر ہاؤسز کا انکشاف ہوا ہے جہاں لاغر اور بیمار جانوروں کو نہ صرف ذبح کیا جاتا ہے بلکہ ان پر جعلی مہریں لگا کر اس گوشت کو مارکیٹ میں سپلائی بھی کیا جاتا ہے۔ ایسا گوشت پانی ملا اور مضر صحت ہوتا ہے۔ فوڈ اتھارٹی کے مطابق ایسا ہزاروں من گوشت اب تک تلف کیا جا چکا ہے مگر سوال یہ ہے کہ اس کی مستقل روک تھام کے لیے اقدامات کیوں نہیں کیے جاتے؟ اگر صوبائی دارالحکومت میں یہ صورتحال ہے تو اندازہ کیا جا سکتا ہے پورے صوبے اور وسیع تر تناظر میں پورے ملک میں گوشت کی سپلائی و فروخت کی صورتحال کیا ہو گی۔

شنید ہے کہ سرکاری مذبحوں کا مصدقہ گوشت شہر کی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہے جبکہ شہر کے نو زونز میں نئے سلاٹر ہائوسز کو فنکشنل کرنے کا معاملہ التوا کا شکار ہے‘ جس کی وجہ سے غیر قانونی سلاٹر ہائوسز کا دھندہ عروج پر ہے۔ اگر سلاٹر ہائوسز کے زیر التوا منصوبوں کو مکمل کر دیا جائے اور ضروریات کے مطابق گوشت کی سپلائی میں بھی خاطر خواہ اضافہ کیا جائے تو اس مسئلے سے آسانی سے نمٹا جا سکتا ہے؛ تاہم دوسری طرف غیر قانونی طور پر اور مضرِ صحت گوشت بیچنے والوں سے بھی آہنی ہاتھوں سے نمٹا جانا چاہیے جو ناقص گوشت کی آڑ میں بیماریوں کا بیوپار کر رہے ہیں۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement