اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

پنجاب: بلدیاتی الیکشن کا اعلان

پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا اعلان خوش آئند ہے؛ اگرچہ یہ خاصی تاخیر سے کیا گیا ہے۔ وزیر بلدیات کا کہنا ہے کہ مقامی حکومتوں کا بااختیار نظام دیں گے‘ لیکن سوال یہ ہے کہ آیا حقیقتاً ایسا ہو سکے گا؟ ماضی کا تجربہ اور تحریکِ انصاف کا ساڑھے تین سالہ دور‘ دونوں اس کی نفی کرتے ہیں۔ سندھ میں لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل منظور ہونے کے بعد صوبائی حزبِ اختلاف اس بنیاد پر احتجاجی تحریک چلا رہی ہے کہ ترمیمی بل سے بلدیاتی نظام کے اختیارات کم ہو جائیں گے۔ کہیں پنجاب میں بھی ویسا ہی معاملہ نہ ہو۔ جب صوبائی حکومت زیادہ سے زیادہ اختیارات اپنے پاس رکھے گی تو مقامی حکومتیں اپنے فیصلوں میں کیسے خود مختار ہو سکیں گی؟ اختیارات کی یہ کشمکش دراصل ہر دور میں موجود رہی ہے۔

صوبائی حکومتیں اگر ماضی میں بلدیاتی انتخابات سے گریزاں رہیں یا اب اگر ترامیمی ضوابط کے تحت انتخابات کا اہتمام کر رہی ہیں تو اس کا سبب بھی اختیارات کا ارتکاز ہی لگتا ہے۔ ایسے میں مقامی سطح کے مسائل کیونکر اور کتنے حل ہو سکیں گے؟ اس بارے میں فی الحال وثوق کے ساتھ کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ بہرحال انتخابات کو شفاف اور غیر جانبدارانہ بنانے کا بھی اہتمام ہونا چاہئے تاکہ کسی کو بھی کم از کم نتائج پر انگلی اٹھانے کا موقع نہ ملے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement