اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

سیلاب‘ غربت میں اضافے کا خدشہ

پاکستان میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے ریزیڈنٹ نمائندے کیوٹ اسٹبی نے کہا ہے کہ سیلابی صورتحال کے بعد زرعی اجناس اور غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہونے سے نہ صرف غذائی عدم تحفظ میں اضافہ ہوا بلکہ غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد کی تعداد میں 90 لاکھ کا اضافہ ہو سکتا ہے اور یہ 70 لاکھ سے بڑھ کر ایک کروڑ 46 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔ گزشتہ سال اگست‘ ستمبر میں آنے والے سیلابوں سے ملک بھر میں لگ بھگ 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے تھے جن میں سے تقریباً 80 لاکھ اب تک بے گھر ہیں کیونکہ بعض علاقوں میں سیلاب کا پانی اب بھی کم نہیں ہوا۔ اس وقت متاثرین کی اکثریت کی گزر بسر حکومتی‘ نجی اور عالمی امداد پر ہے۔ متاثرین کو سردست سب سے زیادہ ضرورت خوراک اور شیلٹر کی ہے‘ جس کے بعد مستقل رہائش اور زراعت و ذریعہ معاش کی بحالی کا مرحلہ درپیش ہو گا۔ حکومت کا تخمینہ ہے کہ سیلاب زدہ علاقوں کی بحالی اور تعمیرِ نو کیلئے فوری 30 ارب ڈالر سے زائد کی ضرورت ہے‘ یقینا یہ خطیر رقم جمع کرنا عالمی اداروں‘ ڈونرز اور عوام کی شمولیت کے بغیر ممکن نہیں۔ متاثرہ علاقوں میں جامع تعمیرِ نو کے علاوہ سیلاب زدگان کے ذرائع معاش کی بحالی اور متاثرین کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنے تک جس جامع پلان کی ضرورت ہے وہ چند مہینوں یا ایک سال کا منصوبہ نہیں‘ اس کے لیے کئی دہائیوں کی منصوبہ بندی اور مستقل مزاجی درکار ہو گی۔ پبلک و پرائیوٹ سیکٹر کے اشتراک سے ہی یہ کام پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکتا ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں