اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

جان بچانے والی ادویات نایاب

ایک خبر کے مطابق اس وقت ملکِ عزیز میں جان بچانے والی درآمدی ادویات نایاب ہو چکی ہیں اورسرکاری و نجی مراکزِ صحت پر درآمد شدہ ویکسین‘ کینسر اور عارضۂ قلب کی ادویات اور سرجری کے دوران بے ہوشی کیلئے استعمال ہونے والی گیسوں کی کمی کا سامنا ہے۔ سب سے اہم دوا جو مراکزِ صحت پر میسر نہیں‘وہ عارضۂ قلب میں خون کو پتلا کرنے کیلئے استعمال ہوتی ہے۔ادویات کی نایابی کی وجہ بظاہر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی متنازع پرائسنگ پالیسی اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی گراوٹ کو قرار دیا گیا ہے۔ ڈالر اور روپے کے تفاوت کی وجہ سے درآمد کنندگان نے ان ادویات کی سپلائی روک رکھی ہے۔ گوکہ معمولی امراض کی کچھ ادویات مقامی طور پر بھی تیار کی جا رہی ہیں لیکن پاکستان زیادہ تر ادویات درآمد کرتا ہے۔ زرِ مبادلہ کے ذخائر میں کمی کے پیش نظر جب درآمدات پر پابندی عائد کی گئی تھی تبھی ملک میں ادویات کی قلت کے ابھرتے بحران کی نشاندہی ہو گئی تھی لیکن حکومتی عدم توجہی کی وجہ سے آج یہ مسئلہ سنگین صورتحال اختیار کر چکا ہے۔ اب لازم ہے کہ حکومت اس مسئلے کی جانب توجہ دے اور ان ادویات کی درآمد میں حائل رکاوٹیں دور کرے تاکہ عوام کے علاج معالجے کا سلسلہ برقرار رہ سکے۔ ادویات کے بحران کو طویل مدتی بنیادوں پر حل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ حکومت انکی مقامی سطح پر تیاری کو فروغ دے۔ ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کیساتھ ساتھ حکومت کو سرکاری مراکزِ صحت کی بہتری پر بھی توجہ دینی چاہیے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement