اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

عام انتخابات کی یقین دہانی

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ آٹھ فروری کے عام انتخابات کے حوالے سے شکوک و شبہات نہیں ہونے چاہئیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان مؤثر انداز سے اپنا کام کر رہا ہے اور انتخابات آزادانہ ہوںگے۔ عام انتخابات یوں تو ایسا معاملہ نہیں کہ ان کے انعقاد کے حوالے سے کسی وضاحت کی ضرورت پڑے کیونکہ ایک اہم آئینی تقاضے کے طور پر عام انتخابات کا انعقاد ایک طے شدہ امر ہوتا ہے اور اس حوالے سے کوئی شبہ نہیں ہوتا؛ تاہم اس بار ہمارے ہاں حالات کچھ اس قسم کے ہیں کہ انتخابات کے حوالے سے بے یقینی کا ماحول رہا ہے؛ چنانچہ ایسے حالات میں کسی وضاحت کا آنا خدشات کا ازالہ کرنے میں مدد دیتا ہے۔ آنے والے انتخابات کے حوالے سے نگران وزیراعظم کے اس بیان کو بھی اسی طرح لینا چاہیے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے عام انتخابات کیلئے آٹھ فروری کی تاریخ کو پتھر پر لکیر قرار دینے اور اس حوالے سے شبہات پیدا کرنے والوں کی خبر لینے کے ریمارکس کے بعد عام انتخابات کے حوالے سے بے یقینی کے بادل چھٹ گئے‘ البتہ حالیہ کچھ دنوں سے بعض سیاسی حلقوں کے جو تاثرات سامنے آئے ہیں ان سے بے یقینی کا تاثر ایک بار پھر تقویت پکڑتا نظر آتا ہے۔ ان حالات میں نگران وزیراعظم کی جانب یہ وضاحت خوش آئند ہے۔ عام انتخابات اہم قومی تقاضا ہیں‘ اس معاملے میں پس و پیش کی کوئی گنجائش نہیں۔ عام انتخابات کا مقصد ملک میں عوامی مینڈیٹ کی حامل حکومت تشکیل دینا ہے جو اپنی آئینی مدت کے دوران قومی معاملات کو چلانے کی ذمہ دار ہو۔ رہ گئی بات سیاسی جماعتوں کی مقبولیت یا درپیش سیاسی چیلنجز کی‘ تو عام انتخابات جیسا اہم قومی فریضہ سیاسی جماعتوں کی منشا پر نہیں چھوڑا جاتا۔ انتخابات کا بروقت انعقاد سیاسی جماعتوں کی اصلاح کیلئے بھی اہم ہے کیونکہ یہی وہ کسوٹی ہے جس سے سیاسی جماعتوں کو حقیقی معنوں میں اپنی مقبولیت کا اندازہ ہو سکتا ہے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ ملک کی نمائندہ سیاسی جماعتیں آنے والے انتخابات کے حوالے سے یکسو ہیں۔ نئے سیاسی اتحاد قائم کیے جا رہے ہیں‘ بعض جماعتوں کی جانب سے امیدواروں کے انٹرویوز کا سلسلہ بھی شروع ہے۔ انتخابات کے حوالے سے یہ ایک اچھی پیشرفت ہے‘ جس سے دیگر سیاسی جماعتوں کی سطح پر بھی تحرک پیدا ہوگا اور صحیح معنوں میں وہ انتخابی ماحول بن سکے گا اس وقت جس کی غیر موجودگی بذات خود حیرانی کا باعث ہے۔ روایتی طور پر عام انتخابات سے کئی ماہ پہلے ہی سیاسی حرکت تیز ہو جاتی ہے مگر اس بار اب تک ایسا نظر نہ آنا لوگوں کیلئے معنی خیز ہے‘ مگر اب جبکہ نگران حکومت کی جانب سے بھی واضح بیانات آ رہے ہیں اور الیکشن کمیشن کو انتخابی اخراجات کیلئے رقوم بھی جاری کر دی گئی ہیں‘ عملاً انتخابات کے شیڈول کا اجرا ہی واحد ایسا قدم رہ گیا ہے جو اب تک نہیں اُٹھ سکا‘ ورنہ حلقہ بندیاں اور انتخابی فہرستوں کی اشاعت جیسے کام بغیر کسی تاخیر کے مکمل ہو چکے ہیں۔ جہاں تک شیڈول کی بات ہے تو چیف الیکشن کمشنر نے اس کیلئے انتخابات کی تاریخ سے چون روز پہلے کا عندیہ دیا تھا جو غالباً آئندہ ہفتے کا وسط بنتا ہے۔ ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن اس ذمہ داری کو بھی بروقت پورا کرے۔ انتخابات کے شیڈول کا اعلان ہی اس بار انتخابات کے حوالے سے یقین دہانی کی بنیاد سمجھا جا رہا ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ملک عزیز کو مضبوط اور مؤثر حکومت کی اشد ضرورت ہے تاکہ ترقی کے جاری عمل کی رفتار بڑھائی جا سکے‘ اہم قومی فیصلے کیے جا سکیں اور ملک و قوم کو اس بے یقینی سے نکالا جا سکے جس میں پھنسے ہوئے اب کئی سال ہو چکے ہیں۔ 2023ء ملکِ عزیز کیلئے سیاسی اور معاشی لحاظ سے زیادہ خوشگوار نہیں رہا مگر امید کی جانی چاہیے کہ 2024ء کے شروع ہی میں عام انتخابات کے بعد پاکستان نارمل حالات میں واپس آ سکے گا۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں