غربت میں اضافے کا خدشہ
ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستانی معیشت کے حوالے سے اپنی ریسرچ رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر پاکستان نے اپنے وسائل میں اضافہ نہ کیا تو روزگار سے محرومی یا مواقع کی کمی اور بجلی‘ گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی قیمتوں کے باعث غربت کی شرح خطرناک حد تک بڑھ سکتی ہے۔ اے ڈی بی کے مطابق پاکستان میں 3.20 ڈالر سے کم یومیہ کمانے والی آبادی کی شرح‘ جو 2021ء میں 38 فیصد تھی‘ رواں سال کے اختتام پر بڑھ کر 42.8 فیصد تک ہو جائے گی اور خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد کی تعداد میں قریب ایک کروڑ کا اضافہ ہو جائے گا۔ اس وقت پاکستان کو سہ جہتی غربت کا سامنا ہے۔ سب سے پہلے گرانی اور افراطِ زر ہے‘ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح اس وقت 42.68 فیصد ہے‘ جو ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح ہے۔ دوسرے نمبر پر قوتِ خرید اور فی کس آمدن میں کمی ہے‘ ادارۂ شماریات کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستانیوں کی اوسط فی کس آمدن 1766 ڈالر سے گھٹ کر 1568 ڈالر ہوچکی ہے۔ تیسرے نمبر پر ملکی کرنسی کی قدر میں گراوٹ ہے‘ ان سب عوامل کا براہِ راست اثر متوسط اور نچلے طبقے پر پڑ رہا ہے جن کیلئے جسم و جاں کا رشتہ برقرار رکھنا مشکل ہو چکا ہے۔ لازم ہے کہ حکومت بروقت صورتحال کا ادراک کرے اور مہنگائی کو کم کرنے اور عوام کی قوتِ خرید بڑھانے کیلئے اقدامات کرے۔