اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

بجلی قوتِ خرید سے باہر

نیپرا نے سہ ماہی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں فی یونٹ بجلی کی قیمت میں ایک روپیہ 15پیسے کا اضافہ کر دیا ہے جس کا اطلاق یکم جنوری سے ہوگا جو کہ مارچ 2024ء تک لاگو رہے گا۔ اس اضافے کی مد میں صارفین پر 22ارب 29کروڑ روپے کا بوجھ پڑے گا۔ اگلے روز ہی نومبر کے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بھی بجلی کی قیمت میں چار روپے 66پیسے اضافے کی درخواست نیپرا میں دائر کی گئی ہے‘ آئندہ کچھ روز تک اس درخواست کے حوالے سے بھی فیصلہ آ جائے گا۔ یہ امر سمجھ سے بالا تر ہے کہ جب ہر مہینے کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کی قیمت میں اضافہ کیا جاتا ہے تو پھر سہ ماہی بنیادوں پر اسی مد میں اضافہ کیوں کر دیا جاتا ہے۔ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں ہونیوالے ہوشربا اضافے کی وجہ سے عوام کیلئے اپنی محدود آمدن میں مہنگے یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی تقریباً ناممکن ہو چکی ہے۔ گزشتہ مہینے بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی اوور بلنگ کے حوالے سے چشم کشا رپورٹ بھی منظر عام پر آ چکی ہے لیکن تاحال بجلی کی قیمتوں میں کمی کا کوئی امکان نہیں۔ مہنگی بجلی کی کئی ایک وجوہات میں ایک بڑی وجہ اسکی مہنگے فیول سے پیداوار ہے۔ ملک میں سستی‘ ماحول دوست اور قابلِ تجدید توانائی پیدا کرنے کے مواقع موجود ہیں‘ حکومت کو اس طرف بھی توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ آخر کب تک غلط حکومتی پالیسیوں کی قیمت عوام سے وصول کی جاتی رہے گی؟

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں