اساتذہ کی کمی
ہر حکومت تعلیم کے شعبے میں بہتری لانے کے دعوے کرتی ہے مگر عملی طور پر صورتحال روز بروز تنزل پذیر ہے۔ ایک خبر کے مطابق تقریباً چار ہزار سبجیکٹ سپیشلسٹ اساتذہ نہ ہونے سے ہائر سیکنڈری سکولوں کی کارکردگی شدید متاثر ہو رہی ہے۔ قانون کے مطابق ہر ہائر سیکنڈری سکول میں چار سے سات سبجیکٹ سپیشلسٹ اساتذہ کا ہونا لازم ہے مگر گزشتہ سات سال سے سبجیکٹ سپیشلسٹ کیلئے پرموشنز نہیں ہوئیں اور اس پرحکومت اور محکمہ سکول ایجوکیشن‘ دونوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے۔ اساتذہ کی کمی کا بچوں کے امتحانی نتائج پر منفی اثر ڈھکا چھپا نہیں‘ یہی وجہ ہے کہ ہائر سیکنڈری سرکاری سکولوں میں طلبہ کی تعداد مسلسل کم ہو رہی ہے۔ ایک دوسری خبر کے مطابق صرف لاہور میں اساتذہ کی خالی اسامیوں کی تعداد 1500 سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ پنجاب کے نو ہزار سے زائد پرائمری سکولوں کو اساتذہ کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ گزشتہ دورِ حکومت میں پنجاب پبلک سروس کمیشن کے تحت 14 ہزار اساتذہ کی بھرتی کا منصوبہ بنایا گیا تھا مگر پھر سیاسی وجوہ پر یہ عمل روک دیا گیا تھا۔ اساتذہ اور ماہرین کی کمی ایک طرف‘ 2027ء تک مزید 30 ہزار اساتذہ ریٹائر ہو جائیں گے یعنی اگر فوری نئے اساتذہ کی بھرتی نہ کی گئی تو تعلیمی نظام بری طرح متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ اربابِ اختیار کو فی الفور اس جانب متوجہ ہونا چاہیے اور جلد از جلد اساتذہ کی خالی اسامیوں کو پُر کرنا چاہیے۔