پتنگ بازی کا خونیں کھیل
پتنگ بازی پر پابندی کے باوجود ملک کے کئی شہروں میں یہ کھیل جاری ہے اور شہریوں کیلئے خطرناک ثابت ہو رہا ہے۔ گزشتہ روز قصور میں پتنگ بازی کرتے ایک نوجوان چھت سے گر کر جاں بحق ہو گیا۔ فیصل آباد میں بھی پتنگ بازی نے ایک 12 سالہ بچے کی جان لے لی جبکہ 12افراد زخمی ہو گئے۔ گزشتہ ہفتے راولپنڈی میں بھی پتنگ بازی کی وجہ سے ہونے والے مختلف حادثات میں 40افراد زخمی ہوئے تھے۔ ایک وقت تھا جب پتنگ بازی اور بسنت کا تہوار موسم بہار کا جُز مانا جاتا تھا لیکن پھر دھاتی ڈور کے خونیں واقعات سامنے آنے لگے جس کی وجہ سے عدالتِ عظمیٰ نے بسنت منانے اور پتنگ بازی پر پابندی عائد کر دی جو تاحال برقرار ہے۔ لیکن اس پابندی کے باوجود اکثر و بیشتر کچھ من چلے پتنگ بازی کرتے ہیں اور اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کی جان بھی خطرے میں ڈالتے ہیں۔ اب بھی فروری سے ملک کے مختلف شہروں میں پتنگ بازی ہو رہی ہے ‘ اس دوران دھاتی ڈور پھرنے سے متعدد افراد زخمی بھی ہو چکے ہیںلیکن متعلقہ حکام اس کا تدارک یقینی نہیں بنا سکے۔ضروری ہے کہ پولیس اور متعلقہ حکام پتنگ سازوں‘ پتنگ فروشوں اور پتنگ بازوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائیں۔انفرادی سطح پر بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو اس جاں لیوا کھیل سے روکیں ۔