اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

تباہ کن بارشیں

ملک کے مختلف علاقوں میں کہیں بارش تو کہیں برف باری کا سلسلہ جاری ہے۔ خیبر پختونخوا میں بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات سے متعدد حادثات کی اطلاع ہے۔ خبروں کے مطابق ان واقعات میں 23 افراد جاں بحق اور34 زخمی ہو گئے ہیں۔ بلوچستان میں بھی بارشوں کی وجہ سے حادثات میں تین افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔پنجاب کے بعض شہروں میں بھی بارش کے باعث گھر وں کی چھتیں گرنے سے جانی نقصان کی اطلاعات ہیں۔موسلادھار بارش کی وجہ سے راولپنڈی میں رین ایمرجنسی نافذ کرنا پڑی۔ خیبر پختونخوا میں بالخصوص بارشوں نے عوام کا نظامِ زندگی مفلوج کر دیا جہاں سیوریج نظام کی ابتری کی وجہ سے کئی اضلاع میں رہائشی علاقے زیرآب آ گئے اور علاقہ مکینوں کو اپنی جان بچانے کیلئے نقل مکانی کرنا پڑی۔ اس آفتِ ناگہانی میں پہلا کام متاثرین کے ریلیف اور انکی حفاظتی مقامات پر منتقلی کا ہونا چاہیے۔ اگرچہ یہ بارشوں اور دیگر قدرتی آفات کے آگے بند نہیں باندھا جا سکتا لیکن پیشگی منصوبہ بندی سے جانی و مالی نقصان کو محدود ضرور کیا جا سکتا ہے‘ لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں منصوبہ بندی کے فقدان کی وجہ سے معمولی بارش بھی زحمت بن جاتی ہے۔ نالوں کی بروقت صفائی اور پانی کی روانی میں حائل رکاوٹوں کو دور کر کے بارشی پانی رہائشی علاقوں میں داخل ہونے سے روکا جا سکتا ہے۔ روز افزوں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بے موسمی بارشیں عام ہو چکی ہیں‘ اس لیے متعلقہ حکام کو اس حوالے سے بہتر حکمت عملی اختیار کرنا ہو گی۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں